ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
طالب علم، مصلح یا داعی بننے کی توفیق دی اَب یہ شخص دُوسرے لوگوں سے تو بڑی خندہ پیشانی سے پیش آتا ہے مگر اپنے رشتہ داروں سے سر کشی اور اَنا پن سے رُوبرو ہوتا ہے چنانچہ اُس کا یہ روّیہ اُس کے وقار کو مجروح اُس کی بنیاد کو کمزور اور اُس کے اَثر کو کم کردیتا ہے۔ ٦۔ رشتہ داروں کو ٹولیوں میں بانٹ دینا اور اُن کی اجتماعیت کو پارہ پارہ کردینا اور بعض کو بعض سے متنفر کر نا بھی قطع رحمی کی صورتوں میں سے ایک صورت ہے۔ قطع رحمی کے اسباب : قطع رحمی کے مختلف اسباب ہیں : ١۔ جہالت : قطع رحمی کے عواقب اور انجام سے ناواقفیت جس کی وجہ سے قطع رحمی کرنے پر اُتر آتا ہے چنانچہ صلہ رحمی کے فضائل اور خوبیوں سے جہالت قطع رحمی کا باعث بنتی ہے۔ ٢۔ ضعف ِتقوی : جب تقوی اور خوف ِ خدا اور آخرت کا جذبہ ضعیف و کمزور ہو تو اِنسان کو قطع رحمی کرتے ہوئے کوئی پرواہ نہیں ہوتی باوجود اِس کے کہ اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کا حکم دیا ہے، ایسے شخص کو نہ صلہ رحمی کے اَجر کمانے کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی قطع رحمی کے نقصانات کا اَندیشہ ہوتا ہے۔ ٣۔ تکبر : بعض لوگ جب کسی بڑے منصب پر پہنچ جاتے ہیں یا کسی بلند مرتبے پر فائز ہوجاتے ہیں یا کوئی بڑا تاجر بن جائے تو رشتہ داروں کو حقیر سمجھنے لگ جاتے ہیں اور اُن کی زیارت کرنے اور اُن سے محبت سے پیش آنے میں عار محسوس کرتے ہیں اِس خیال کے پیش ِنظر کہ میرا حق بنتا ہے کہ لوگ میرے پاس آئیں اور میری زیارت سے مشرف ہوں۔ ٤۔ طویل جدائی : بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص ایک لمبا عرصہ اپنے رشتہ داروں سے کسی وجہ سے ملاقات نہیں کر پاتا جس کی وجہ سے اُسے اپنے رشتہ داروں سے ایک گونہ وحشت محسوس ہونے لگتی ہے چنانچہ پھر وہ ملاقات کرنے میں مزید تاخیر کرنے لگتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ قطع رحمی پیدا ہونے لگتی ہے اور یہ شخص اِس خود پسندی کے نتیجے میں علیحدہ گی پسند بن جاتا ہے۔ ٥۔ سخت اِظہار ِ ناراضگی : بعض لوگوں کے پاس جب اُن کے رشتہ داروں میں سے کوئی ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات کر نے آجائے تو بے تحاشہ غیظ و غضب کا اظہار کر دیتا ہے کہ آنے میں اِتنی تاخیر