ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
جنت میں داخل ہوں گے(اِس کے بعد فرمایا کہ اے عائشہ) اگر مسکین سائل ہو کر آوے تو مسکین کو کچھ دیے بغیر واپس نہ کر اور بھی کچھ نہیں تو کھجور کا ایک ٹکڑا ہی دے دیا کر۔ اے عائشہ !مسکینوں سے محبت کر اور اُن کو اپنے سے قریب کر جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تجھے قیامت کے روز اپنے سے قریب فرمائیں گے۔ (ترمذی ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ۖ سے پوچھا کہ یہ جو اللہ جل شانہ نے (قرآن مجید میں )فرمایا ہے : وَالَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَا اٰتَوْا وَقُلُوْبُھُمْ وَجِلَة اَنَّھُمْ اِلٰی رَبِّھِمْ رَاجِعُوْنَ اور وہ لوگ (اللہ کی راہ میں ) جو دیتے ہیں اور اُن کے دِل اُس سے خوف زدہ ہوتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے پاس جانے والے ہیں تو اُن خوف زدہ لوگوں سے (کون مراد ہیں) کیا وہ لوگ مراد ہیں جو شراب پیتے ہیں اور چوری کرتے ہیں؟ آنحضرت ۖ نے فرمایا اے صدیق کی بیٹی نہیں!(ایسے لوگ مراد نہیں ہیں بلکہ اِس آیت میں خدا نے اُن لوگوں کی تعریف فرمائی ہے) جو روزہ رکھتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں اور (اِس کے باوجود) اِس بات سے ڈرتے ہیں کہ ایسا نہ ہو کہ یہ اعمال قبول ہی نہ کیے جائیں۔ اِن ہی لوگوں کے بارے میں اللہ جل شانہ نے فرمایا ہے اُوْلٰئِکَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرَاتِ کہ یہ لوگ نیک کاموں میں تیزی سے بڑھتے ہیں۔ (مشکٰوة شریف) ایک مرتبہ سید عالم ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کی ملاقات کو محبوب رکھتے ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو نا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کی ملاقات کو نا پسند فرماتے ہیں۔ یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ (یہ تو آپ نے بڑی گھبرادینے والی بات سنائی کیونکہ ) موت ہم سب کو (طبعاً) بری لگتی ہے (لہٰذا اِس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ہم میں سے کوئی شخص بھی اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند نہیں کرتا اللہ تعالیٰ بھی ہم میں سے کسی شخص کی ملاقات کو پسند نہیں فرماتے)۔ اِس کے جواب میں سیّد ِ عالم ۖ نے فرمایا اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جسے طبعی طور پر موت بری لگے اللہ کو اُس سے ملاقات ناپسند ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب مومن کی موت کا وقت آپہنچتا ہے تو اُس کو اللہ تعالیٰ کی رضا اور اللہ کی طرف سے اعزازو اکرام کی خوشخبری سنائی جاتی ہے لہٰذااُس کے نزدیک کوئی چیز اُس سے زیادہ محبوب نہیں جو مرنے کے بعد اُسے پیش آنے والی ہے۔ اِس وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو چاہنے لگتا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ بھی اُس کی ملاقات کو چاہتے ہیں۔ اور بلا شبہ کافر کی موت کا جب وقت آتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے عذاب اور اللہ تعالیٰ کی طرف