ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
٭ مودُودی صاحب نے کس عربی مدرسہ میں تکمیل کی؟ کون سا سرٹیفکیٹ اُن کے پاس ہے؟ علومِ عربیہ اَور فقہ اسلامی میں اُن کا کیا پایہ ہے؟ کتنے دِنوں اُنہوں نے عربی علوم و فنون اَور فقہ اسلام کے اُصول و فروع کی خدمت کی؟ ہم تک اِس کی کوئی تفصیل نہیں پہنچی ہے بیشک اُن کے دل میں اسلامی ہمدردی اَور مذہبی جوش بہت کچھ بھرا ہوا ہے تحریرات زور دار کرتے ہیں مگر فتویٰ کے لیے یہ مقدار کافی نہیں ہے۔ ٭ علماء اَور صلحاء کو خواب میں دیکھنا رویائے صالحہ میں ہے اَور مبارَک اَمر ہے۔ ٭ معلوم ہونا چاہیے کہ اہل ِ دُنیا رُوساء ِسرمایہ دار صرف مادّیت اَور اُس کی قوت کے معترف اَور دلدادہ و پرستار ہوتے ہیں ہم جیسوں کو تو وہ اپنے جوتے کی خاک کے برابر بھی نہیں سمجھتے۔ میرے تعلقات اہلِ ثروت سے نہایت ہی کم بلکہ تقریبًا معدوم ہیں، یہ لوگ نہ پیر کے ہوتے ہیں نہ فقیر کے۔ ٭ دُنیا کی بے عزتی اَور دُنیا کی تکالیف خواہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہوں آخرت کے عذاب کے سامنے خواہ وہ ایک منٹ یا ایک سیکنڈ کے لیے ہو اتنی بھی نسبت نہیں رکھتیں جوکہ ذرّہ کو پہاڑ کے سامنے ہے پھر اِن تکالیف ِ دُنیاویہ کی وجہ سے آخرت کا عذابِ دائمی خودکشی کے ذریعہ سرلینا کس قدر جہالت اَور حماقت ہے۔ ٭ جوانمردی اَور اتباع ِ خدا اَور رسول کی یہی شان ہے کہ اِنسان اپنے عزائم کو خواہشات کو اللہ اَور رسول کے سامنے سربسجود کردے اَور خواہ کتنی ہی نفس پر مشقت اَور ناگواری پیش آئے اِس کی پروا نہ کرے اَور اللہ ورسول ۖ کا تابعدار بنا رہے لَایَکُوْنُ اَحَدُکُمْ مُؤْمِنًا حَتّٰی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَابِعًا لِمَا جِئْتُ بِہ یہ قول سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام کا ہے۔ ٭ میں آپ کو مندرجہ ذیل عمل بتاتا ہوں اِس پر آپ مداومت کریں اِنشاء اللہ ہر قسم کی مشکلات خواہ روزی اَور رزق کی ہوں یا اَعزہ و اَقرباء کے ستانے کی ہوں حل ہوتی رہیں گی مگر اِس کو برابر کرتے رہیں خلل نہ پڑے۔ اگر ممکن ہو تو اَخیر رات میںورنہ بعد اَز مغرب یا بعد اَز عشاء اَور اگر رات میں ممکن نہ ہو تو دن ہی میں ایسے وقت میں کہ نوافل جائز ہوں چار رکعت بہ نیت رفعِ مصائب ِ نازلہ و قضاء حاجت و مشکلات پڑھیں۔ اوّل رکعت میں بعد سورہ فاتحہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ o فَاسْتَجَبْنَا لَہ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذَالِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْنَo سوبار۔ اَور دُوسری رکعت میں بعد اَز فاتحہ رَبِّ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاْنَتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَo سو بار۔ اور تیسری رکعت میں بعد اَز فاتحہ اُفَوِّضُ اَمْرِی اِلَی