ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
لْمُبْطِلِیْنَ وَتَاوِیْلَ الْجَاھِلِیْنَ۔ (رواہ البیہقی فی کتابہ المدخل، مشکٰوة شریف) معلوم ہوا کہ اس طرح کے مستقل شعبہ کا وجود بھی اُمت میں لازم ہے ورنہ یہ اِمتیاز ہی نہ رہے گا کہ کیا حق ہے اور کیا باطل؟ اور طاغوتی قوتیں محنتیں کرکے اصلی دین ہی کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیں گی، اس لیے دین کے تحفظ اور اُس کی ترقی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اُن تمام باطل فتنوں سے ٹکر لی جائے جنہوں نے جاہلانہ تحریفات اور واہیات اور رکیک تاویلات کے ذریعہ گمرا ہی کا جال بچھارکھا ہے۔ جو لوگ اِس کام میں مشغول ہیں وہ بھی دین کی ایک عظیم الشان خدمت انجام دے رہے ہیں۔ نئے زمانہ کے ''صلح کل'' لوگ اپنی مریض ذہنیت کی بناء پر اِس طرح کی محنتوں کو فضول بلکہ مضر سمجھتے ہیں مگر یہ اُن کی محض کج فہمی ہے۔ اگر حق و باطل کا فرق نہ رہے تو دین مسخ ہوجائے گا اور سنت و بدعت کا کچھ پتہ نہ چل سکے گا۔ ذرا غور فرمائیے اور تاریخ کے اَوراق پلٹ کر دیکھیے! اگر تاریخ کے ہر دَور میں علماء اِسلام نت نئے فتنوں کے خلاف سینہ سپر نہ ہوتے اور احقاقِ حق اور ابطال ِباطل کا فریضہ انجام نہ دیتے تو کیا دین کی اصلی صورت باقی رہ جاتی؟ اِنہی علمائے حق نے اللہ کی توفیق سے شیعیت اَور رافضیت کے غرور کو خاک میں ملادیا۔ اِنہوں نے ہی فتنۂ اعتزال کو نیست و نابود کیا۔ اِنہی کی جرأت و استقامت نے اکبر اعظم کے ''معجون مرکب دین الٰہی'' کو ہمیشہ کے لیے دفن کیا۔ اِنہی سر بکف محبانِ رسول ۖ نے قادیانیت کی پر فریب سازشوں کو طشت ِاَزبام کیا اور آج تک اِس مہم میں سرگرم ہیں اور جب بدعات و خرافات نے چولی دامن کے ساتھ رضا خانیت کے نام سے جنم لیا تو یہی علماء حق کو حق اور بدعت کو بدعت بتانے کے لیے میدان میں آگئے اور جب حضراتِ صحابہ اور اکابر اولیاء اللہ پر تنقید و تبرّا کا دروازہ کھولنے کے لیے مولانا مودودی کا قلم حرکت میں آیا تو یہی وارثین ِ انبیاء جانثارانِ نبوت حضرات صحابہ کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہوگئے اور آج مادی دولت کے زعم پر کچھ شرارت پسند غیر مقلد سلفیوں نے ائمہ اربعہ اور اُمت کی انتہائی محترم شخصیات کے خلاف جو زہر اَفشانی پھیلارکھی ہے اور عوام کو سخت انتشار میں مبتلا کر رکھا ہے ،انشاء اللہ یہ جماعت حقہ اِن بد زبانوں کو بھی لگام دے کر اپنے منصبی فریضہ کو پورا کرے گی۔ الغرض دین کے نام پر جب بھی بد دینی پھیلانے کی کوشش ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے