ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
کر عوام میں اپنا اَثرو رسوخ اِتنا بڑھائیں کہ اِسلامی قوانین کی برکات وفوائد سے متاثر ہوکردیگر صوبوں کے عوام بھی اِس کو اپنا نے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں اور کفر کے دقیانوسی اور جنگلی قوانین کے تابوت میں کیل گاڑ کر اپنی نڈھال جانوں کو کفر کے چنگل سے آزاد کراسکیں۔ اسلام نے انصاف کے حصول کو کتنا آسان اور سستا بنایا ہے اِس کا اَندازہ کفار کے میڈیا بی بی سی لندن کی ایک رپورٹ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے جو اُس نے بادل ِ نخواستہ جاری کی اور ٢٣ مارچ کے قومی جرائد میں شائع ہوئی۔ قارئین ملاحظہ فرمائیں : ''صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں نطام عدل ریگولیشن کے اعلان کے تحت دوبارہ فعال کی گئی شرعی عدالتوں میں لوگ فوری اور سستے انصاف کے حصول کے لیے دھڑا دھڑ اپنی درخواستیں جمع کرارہے ہیں جس پر قاضی فوری کارروائی کر کے اُن مقدمات کو دو سے تین دنوں میں نمٹا رہے ہیں۔ سوات میں امن معاہدے اور شرعی نظام ِ عدل کے نفاذ کے بعد ضلع بھر میں پہلے سے موجود سات شرعی عدالتوں کو دوبارہ بحال کردیا گیا جن میں دو عدالتیں صدر مقام مینگورہ میں قائم کی گئی ہیں۔عدالت کے دروازہ پرکوئی پولیس یا سکیورٹی اہلکار دکھائی نہیں دیا۔ درخواست گزاروں میں کسی کے ساتھ وکیل نہیں تھا بلکہ ہر درخواست گزار خود پشتو زبان میں مسئلہ قاضی کے سامنے بیان کرتا اور پھر قاضی متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو درخواست مارک کر کے اُن سے جواب طلب کرتا ہے۔ '' ہماری دعاء ہے کہ ضلع سوات کے عوام کی قربانیوں کے نتیجہ میں آنے والی فلاحی تبدیلیوں کو اللہ تعالیٰ دوام نصیب فرماکر اِسلام کے کلمہ کو سربلند فرمائے اور اَندرونی اور بیرونی سازشوں سے اِس کی حفاظت فرمائے۔آمین۔