Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008

اكستان

52 - 64
لگن اور توجہ کے ساتھ کرنی چاہیے اور ہمہ تن اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہنا اور ذکر و فکر، تسبیح و تلاوت، صدقہ، خیرات اور نیک اعمال میں کچھ نہ کچھ اضافہ کرنا اور گناہوں سے بچنا چاہیے نیز روزوں کا بھی جہاں تک ہوسکے اہتمام کرنا چاہیے۔ 
٩ ذی الحجہ کے روزہ کے فضائل و احکام  :
احادیث میں ٩ ذی الحجہ کے روزے کی بیش بہا فضیلت بیان کی گئی ہے، ایک روایت میں ہے  : 
عَنْ اَبِیْ قَتَادَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَةَ قَالَ '' یُکَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِیَةَ وَالْبَاقِیَةَ '' (مسلم،مسند احمد، الترغیب و الترہیب ج ٢ ص ٦٧ تا ٦٩)
''حضرت ابوقتادة  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  ۖ سے عرفہ (یعنی ٩ ذی الحجہ) کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا آپ  ۖنے فرمایا (٩ ذی الحجہ کا روزہ رکھنا) ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔'' 
تشریح  :  گناہوں کی دو قسمیں ہیں ایک کبیرہ (بڑے) گناہ دُوسرے صغیرہ (چھوٹے) گناہ، حدیث میں جن گناہوں کی بخشش کا ذکر ہے اُن سے صغیرہ گناہ مراد ہیں مگر صغیرہ گناہوں کی معافی بھی کوئی معمولی نعمت نہیں اور کبیرہ گناہوں کے بارے میں اصولی و تحقیقی بات یہ ہے کہ وہ بغیر توبہ و ندامت کے معاف نہیں ہوتے (البتہ اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ رحمت کا معاملہ فرمادیں تو الگ بات ہے) اور حقوق العباد حق ادا کیے بغیر یا صاحب ِحق کے معاف کیے بغیر معاف نہیں ہوتے (معارف القرآن ج ٢، سورہ نساء آیت ٣١) اور سچی توبہ کے تین رُکن ہیں (١)اوّل یہ کہ اپنے کیے پر ندامت اور شرم ساری کا ہونا، حدیث میں اِرشاد ہے:  اِنَّ التَّوْبَةَ مِنَ الذَّنْبِ اَلنَّدَمُ یعنی گناہ سے توبہ ندامت کا نام ہے (٢) دُوسرا رُکن توبہ کا یہ ہے کہ جو گناہ کیا ہے اُس کو فورًا چھوڑدے اور آئندہ بھی اُس سے باز رہنے کا پختہ عزم و اِرادہ کرے (٣) تیسرا رکن یہ ہے کہ فوت شدہ چیزوں کی تلافی کی فکر کرے یعنی جو گناہ سرزد ہوچکا ہے اُس کی جتنی تلافی اُس کے قبضہ میں ہے اُس کو پورا کرے خواہ وہ اللہ کے حقوق ہوں جیسے قضاء نمازیں، روزے، زکوٰة، حج، قربانی، صدقۂ فطر، قسم کا کفارہ، جائز منت وغیرہ اِن کو حسب ِقدرت ادا کرے فوت شدہ نمازوں اور روزوں وغیرہ کی صحیح تعداد یاد نہ ہو تو غور و فکر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
4 درس حدیث 5 1
5 اِن حضرات کو مطلع کرنے کا فائدہ : 6 4
6 اُستاد کی اہمیت ،بے فیض رہنے کی ایک وجہ 6 4
7 شیعہ حافظ ِقرآن نہیں ہو پاتے ،ایک لطیف وجہ 7 4
8 جھوٹے نبی کی عمر ایک سو چالیس برس سے زائد تھی 7 4
9 سوائے ''مرزا'' کے جھوٹے نبیوں کا معاملہ زیادہ دیر نہیں چلا 7 4
10 جھوٹے نبی کے خلاف حضرت ابوبکر کا جہاد کرنا 8 4
11 چھ سو اَہم صحابہ کرام شہید ہوئے 8 4
12 فرض ِمنصبی ، حضرت 10 4
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 14 1
15 پہلامقدمہ : 15 14
16 صلاحِ خواتین 17 1
17 حقوق کا بیان 17 16
18 ماں باپ کے حقوق : 17 16
19 تنبیہ : 17 16
21 سوتیلی ماں کے حقوق : 18 16
22 بہن بھائی کے حقوق : 18 16
23 عورت کے ذ مّہ شوہر کے حقوق : 18 16
24 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
25 فضائل و مناقب : 19 24
26 بقیہ : حقوق کا بیان 21 16
27 اِفتتاحی بیان 22 1
28 دین پورا کب ہوتا ہے؟ 33 1
29 گلدستہ ٔ اَحادیث 42 1
31 چار اَشخاص جو حضور علیہ السلام کے زمانہ میں حافظ ِ قرآن تھے 42 29
32 چار اَفرادجن سے علم حاصل کرنے کی حضرت معاذ نے وصیت فرمائی : 42 29
33 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 46 1
34 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 46 33
35 قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : 46 33
36 تشریح : 47 33
37 ایک روایت میں ہے 48 33
38 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 49 33
39 ٩ ذی الحجہ کے روزہ کے فضائل و احکام : 52 33
40 تکبیر تشریق کی حکمت : 54 33
41 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت 54 33
42 حج کے فضائل : 55 33
43 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اور فریضہ : 55 33
44 حج کی استطاعت کا مطلب : 57 42
45 قربانی کے فضائل : 58 42
46 دینی مسائل 60 1
47 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 46
48 ۔ طلاق ِ صریح : 60 46
49 وفیات 62 1
50 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter