ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
قسط : ٥ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب رحمة اللہ علیہ ) فضائل و مناقب : آنحضرت ۖ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہاکی دلداری کا بہت زیادہ خیال فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ ۖنے اِرشاد فرمایا : فَاطِمَةُ بِضْعَة مِّنِّیْ فَمَنْ اَغْضَبَھَا اَغْضَبَنِیْ وَفِیْ رِوَایَةٍ یُرِیْبُنِیْ مَااَرَابَھَا وَیُؤْذِیْنِیْ مَااٰذَاھَا۔ ( مشکٰوة شریف ص٥٦٨) ''فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اِسے ناراض کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔ دُوسری روایت میں ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا کہ اُس کے رنج سے مجھے رنج ہوتا ہے او ر اُس کی ایذاء سے مجھے ایذاء ہوتی ہے''۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ میں نے آنحضرت ۖ کی عادت اور سیرت و صورت اور گفتگو سے اِس قدر مشابہت کسی کی عادت اور سیرت و صورت اور گفتگو کی نہیں دیکھی جتنی حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تھی۔ جب وہ آپ ۖ کے پاس آتی تھیں تو آپ ۖ کھڑے ہوجاتے تھے اور اُن کا ہاتھ چومتے تھے اور اپنے پاس بٹھاتے تھے اور جب آپ ۖ اُن کے پاس جاتے تھے تو وہ بھی کھڑی ہوجاتی تھیں اور آپ ۖ کا ہاتھ چومتی تھیں اور آپ ۖ کو احترام سے بٹھاتی تھیں۔ ( مشکٰوة) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ جب سفر میں تشریف لے جاتے تو سب سے آخر میں حضرت سےّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے مل کر روانہ ہوتے تھے اور جب واپس تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تھے۔ ( مشکٰوة شریف) ایک مرتبہ آنحضرت ۖ نے حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ (جس پر تم کو غصّہ