ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
کہ جبریل ہر سال مجھ سے ایک مرتبہ قرآن مجید کا دَور کرتے تھے اور اِس مرتبہ اُنہوں نے دو مرتبہ دَور کیا ہے اور میں (اِس لیے) سمجھتا ہوں کہ دُنیا سے میرے کوچ کا وقت آگیا ہے۔ لہٰذا تم اللہ سے ڈرنا اور صبر کرنا کیوں کہ میں تمہارے لیے پہلے سے جانے والوں میں بہت بہتر ہوں یہ سن کر میں رونے لگی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا رنج دیکھا تو دوبارہ آہستہ سے کچھ فرمایا اور اُس وقت یہ فرمایا تھا کہ کیا تم اِس پر راضی نہیں ہو کہ جنت کی عورتوں کی سردار ہوگی یا یہ فرمایا کہ مؤمن عورتوں میں سب کی سردار ہو۔ دُوسری روایت میں ہے کہ پہلی مرتبہ آپ ۖ نے آہستہ سے فرمایا کہ میں اِسی مرض میں وفات پاجاؤں گا لہٰذا میں رونے لگی۔ پھر دوبارہ آہستہ سے فرمایا کہ آپ کے گھروالوں میں سب سے پہلے میں ہی آپ سے جاکر ملوں گی یہ سن کر مجھے ہنسی آگئی ( مشکٰوة شریف ص ٥٦٨) ۔(جاری ہے) بقیہ : حقوق کا بیان ٭ اُس کی اِطاعت اور اَدب وخدمت ودِلجوئی ورضاجوئی پورے طور سے بجا لائے۔ البتہ ناجائز اَمر میں عذر کردے۔ ٭ اُس کی گنجائش سے زیادہ اُس پر فرمائش نہ کرے۔ ٭ اُس کا مال اُس کی اِجازت بغیر خرچ نہ کرے۔ ٭ اُس کے رشتہ داروں کے ساتھ سختی نہ کرے جس سے شوہر کو رنج پہنچے، بالخصوص شوہر کے ماں باپ کو اپنا مخدوم (اور بڑا ) سمجھ کر اَدب اور تعظیم سے پیش آئے۔(حقوق الاسلام ) جانبین کے حقوق بہت ہیں۔ اِس وقت ذہن میں جو مستحضر تھے ،لکھ دیے۔ (جاری ہے)