ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
'مرزا غلام احمد قادیانی'' کے یہ اُن سب سے بڑا ہوگیا آگے بڑھ گیا اَور اِس لیے بڑھ گیا آگے کہ اِسے سرپرستی حاصل ہے حکومت کی، برطانیہ نے اِس کو بڑھایا ہے اُس کا پیدا کردہ ہے یہ نبی۔ اَور اَب جو ہے ہمارے یہاں حکومت یہ بھی سیکولر ہے جو چاہے اپنے مذہب کی تبلیغ کرتا رہے کوئی رُکاوٹ نہیں ہے اُس پر، تو عملاً سیکولر اسٹیٹ ہے یہ، اِس لیے یہ بڑھ رہے ہیں ورنہ تو منٹوں میں ختم۔ یہ مسیلمہ کذاب کا قصّہ ایک پیش آیا بہت بڑا پھر اُس میں رسول اللہ ۖ نے اُس وقت فرمایا تھا کہ ھٰذَا ثَابِت یُجِیْبُکَ عَنِّیْ یہ ثابت ابن ِ قیس ابن ِ شماس رضی اللہ عنہ یہجَہِےْرُالصَّوْت تھے بڑی آواز تھی مجمع تک پہنچ جاتی تھی فصیح اللسان تھے اَور سمجھدار تھے بلاغت بھی تھی موقع کے مناسب بات کرتے تھے۔ تویہ میری طرف سے تمہیں جواب دیں گے پھر آپ تشریف لے گئے ،اُس موقع پر تو یہ ہوا۔ جھوٹے نبی کے خلاف حضرت ابوبکر کا جہاد کرنا،بارہ ہزار سے بیس ہزار تک مارے گئے : بعد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دَور میں نوبت آئی لڑائی کی جہاد کرنا پڑا اُس سے ،اُس جہاد میں بہت نقصان ہوا ہے اُن کا یعنی کم اَز کم بارہ ہزار آدمی اُن کے مارے گئے ورنہ اِکیس ہزار آدمی مارے گئے ہیں بیس اِکیس ہزار آدمی اُس کے طرفدار جو تھے جو اُس کی طرف سے لڑ رہے تھے تو یہ نقصان معمولی نہیں ہے اِتنی بڑی تعداد کا مارا جانا۔ چھ سو اَہم صحابہ کرام شہید ہوئے : لیکن صحابۂ کرام کا بھی بہت نقصان ہوا ہے اِس اعتبار سے کہ اُس میں تو بڑے بڑے قاری شہید ہوگئے کافی تعداد بنتی تھی اُن کی، کل شہید جو تھے وہ چھ سو تھے جبکہ اُدھر اِتنے مارے گئے ۔لیکن اِن کی شہادت سے ذہن میں یہ آیا صحابۂ کرام کے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ذہن میں یہ آیا کہ اچھا ہو کہ قرآنِ پاک کو لکھ لیا جائے کیونکہ اَبھی تک لکھنے کا اہتمام نہیں ہے یاد داشت ہے بس، لکھ لیا جائے تو بہتر ہو کیونکہ معرکوں میں جانا منع نہیں کیا جاسکتا کسی کو بھی کہ مت جاؤ اَور یہ بھی پتہ نہیں کہ وہ بچتا ہے یا شہید ہوتا ہے تو اگر اِسی طرح شہادتیں اَور ہوتی رہیں تو بڑا مشکل ہوجائے گا کہیں خدانخواستہ قرآنِ پاک ہی ناپید غیر محفوظ ہوجائے گا تو لکھوالیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے وعدہ جو کیا ہے وہ یہ ہے کہ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہ لَحَافِظُوْنَ ہم نے ہی یہ قرآن اُتارا ہے ہم ہی اِس کی حفاظت کریں گے تو لکھواتو لیا اُنہوں نے مگر حفاظ اِتنے ہوتے رہے پیدا کہ