ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
''کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ جس میں نیک عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن (ذی الحجہ کے) دس دنوں کے نیک عمل سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو''۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے؟ آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا ''اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے مگر وہ شخص جو جان اور مال لے کر اللہ کے راستے میں نکلے پھر اُن میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آئے'' (سب اللہ کے راستے میں قربان کردے اور شہید ہوجائے یہ اِن دِنوں کے نیک عمل سے بھی بڑھ کر ہے)۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ '' مَا مِنْ اَیَّامٍ اَعْظَمُ عِنْدَ اللّٰہِ وَلَا اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ مِنَ الْعَمَلِ فِیْھِنَّ مِنْ ھٰذِہِ الْاَیَّامِ الْعَشْرِ فَاَکْثِرُوْا فِیْھِنَّ مِنَ التَّھْلِیْلِ وَالتَّکْبِیْرِ وَالتَّحْمِیْدِ''۔(بیہقی ، مسند امام احمد ص ١٦٨ج ٢٠) وَفِیْ رِوَایَةٍ '' مَا مِنْ اَیَّامٍ اَعْظَمُ عِنْدَ اللّٰہِ وَلَا اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ اَلْعَمَلُ فِیْھِنَّ مِنْ اَیَّامِ الْعَشْرِ فَاَکْثِرُوْا فِیْھِنَّ مِنَ التَّسْبِیْحِ وَالتَّحْمِیْدِ وَالتَّھْلِیْلِ وَالتَّکْبِیْرِ'' (طبرانی فی الکبیر)۔ (الترغیب ج ٢ ص ١٢٧) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن (ذی الحجہ کے) دس دنوں کی عبادت سے بڑھ کر عظیم اور محبوب تر کوئی عبادت نہیں لہٰذا اِن میں لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کثرت سے پڑھاکرو ۔'' اور ایک روایت میں سُبْحَانَ اللّٰہِ کا ذکر بھی ہے۔ مذکورہ آیت کی تفسیر اور حدیثوں سے معلوم ہوا کہ ذی الحجہ کے مہینہ کے پہلے دس دنوں کی بڑی فضیلت اور اہمیت ہے۔ دراصل یہ عشرہ حج کا عشرہ ہے اور اِن دنوں کا خاص عمل حج ہے لیکن حج مکہ معظمہ جاکر ہی ہوسکتا ہے پس جو لوگ وہاں نہیں جاسکتے اُن کو اپنی جگہ رہتے ہوئے اِن دنوں میں خاص فضیلت عطا کردی گئی ہے لہٰذا اِن مبارک دِنوں میں غیر ضروری تعلقات سے ہٹ کر اللہ جل شانہ کی عبادت اور اطاعت بہت