ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
آج صرف پہلا مقدمہ تحریرکر رہا ہوں اِس پر اپنے اَفکارِ عالیہ سے مطلع فرمائیے۔چار پانچ خطوط میں یہ مقدمات پورے ہوجائیں گے۔اُس کے بعد حضر ت عائشہ کی کبر سنی کے تمام منقول دلائل مختصر تحریرکروں گا۔ پہلامقدمہ : (١) روایت ِتزوج صرف حضرت عائشہ سے منقول ہے۔ (٢) حضرت عائشہ سے روایت نقل کرنے والے رُواة میں سے محدثین نے ہِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ عَائِشَةَ کو اصل قراردیاہے باقی روایات کو متابع۔ کیونکہ صحاح ستہ میں سب سے پہلے اسی روایت ہشام کو لاتے ہیں پھر اُس کی تائید میں دُوسری روایت لاتے ہیں۔ اس روایت کو کسی نے ترک نہیں کیا۔ (٣ ) امام شافعی نے کتاب الام میں اور امام بخاری نے بخاری میں دارمی نے سنن دارمی میں اور ابوداؤد نے اپنی سنن میں صرف روایت ِ ہشام عن عروہ ہی کو ذکر کیاہے، کسی اورمتابع کو بیان ہی نہیں کیا۔ متابعات اپنی جگہ ہیں۔ اُن پر گفتگواپنی جگہ ہوگی۔اِسی طرح لُعَبْ بِالْبَنَاتِ کی روایات اور وہ روایات جن میں جَارِیَة حَدِیْثَةُ السِّنِّ الْحَرِیْصَةُ عَلَی اللَّہْوِ کے الفاظ آتے ہیں اُن کے مباحث اپنی جگہ ہیں۔ اِس مرحلہ میں صرف اِتنی بحث ہے کہ باب تزوج میں محدثین نے ہشام کی روایت کو اصل تسلیم کیاہے۔اگر یہ تسلیم ہے تو مطلع فرمائیں۔ مدعا کے قریب تر آنے کے لیے میرا ایک سوال ہے۔ جواب مرحمت فرماکر ممنون فرمائیے۔ حضرت اسمائ حضرت عائشہ کی بہن ہیں، حضرت زبیر سے اُن کا نکاح ہوا تھا۔ (١) رجال کی تصریح کے مطابق اِن کی عمر سوسال ہوئی ہے۔ ٧٣ ھ میں اِن کی وفات ہوئی ہے۔ ہجرت کے وقت اِن کی عمر ٢٧ سال تھی تاریخ کی تمام کتابوں میں مصرح ہے کہ ایمان لانے والوں میں اَلسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ میں شامل ہیں۔ترتیب کے لحاظ سے اُن کا نمبر ١٧ سے نیچے نیچے ہے۔ (٢) حضرت زبیر دُوسری ہجرت حبشہ سے واپس آئے ہیںتوحضرت اسمائ سے اُن کانکاح ہواہے۔ اُس وقت تک حضرت اسمائ کا نکاح نہیں ہوا تھا اوریہ باکرہ تھیں۔ یہ نکاح ہجرت ِمدینہ سے پہلے ایک سال کے اندراندر ہوا ہے۔ اُس وقت اُن کی عمر ٢٦، ٢٧ سال تھی۔ (٣) کیا وجہ ہے کہ جو لڑکی نبوت کے پہلے سال میں بالغہ تھی اُس کا نکاح اِتنا مؤخر کیوں ہوا؟