ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
اِفتتاحی بیان ( شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب دامت برکاتہم ) جامعہ مدنیہ جدید میں٢٢شوال المکرم کو شیخ الحدیث حضرت مولانا سےّد محمود میاں صاحب نے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر طلباء سے افتتاحی بیان فرمایا جس کی افادیت کے پیش ِنظر اِسے شائع کیا جا رہا ہے،قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں ۔(ادارہ) الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علٰی خیر خلقہ سیدنا و مولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین امابعد ! باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے وَمَنْ یَّعْتَصِمْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ھُدِیَ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ۔ صَدَقَ اللّٰہُ الْعَظِیْمُ ہمیں اَور آپ کو اِس بات پر اللہ تعالیٰ کے دربار میں شکرگزار ہونا چاہیے کہ اُس نے ہمارے لیے اپنے پسندیدہ دین کو سیکھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ جس راستے میں آپ حضرات نکلے ہوئے ہیں یہ وہ راستہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے دیگر سب راستوں پر منتخب کرلیا اور اِسے ترجیح دے دی اَور اِس پر چلنے والے کے لیے جنت کی بشارت دے دی۔ لیکن اگر کوئی اِس دین کو سیکھتا ہے اور پڑھتا ہے تفصیل کے ساتھ اَور اُس میں اُس کی خلوصِ نیت بھی شامل ہوجائے تو پھر دُنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ اُس کو سرداری عطاء کردیتے ہیں جیسے دُنیا میں درجے ہیںایک عام طبقہ ہے اُس سے اُونچا ہے اُس سے اُونچا ہے اُس سے اُونچا ہے ایک بہت اُونچا۔ سوسائٹیاں ہیں مختلف قسم کی، سوسائٹیوں کے درجے ہیں اِسی طرح اللہ تعالیٰ نے دینی اعتبار سے بھی سوسائٹیاں بنا رکھی ہیں اُس کے بھی درجے ہیں ،جو آدمی قرآن اور حدیث کو اُس کے تفصیلی دلائل کے ساتھ سیکھتا اور سمجھتا ہے تو یہ پھر بہت اعلیٰ درجے کی جو پسندیدہ اللہ کی نظر میں سوسائٹی ہے اُس میں شامل ہوجاتا ہے یہ عوام کے طبقے سے بہت بلندہوتی ہے یہ خواص میں آجاتا ہے بہت اعلیٰ اور خاص قسم کی سوسائٹی ہوتی ہے ،دُنیاوی نقطۂ نظر سے چاہے اِسے کوئی پسماندہ ہی کیوں نہ کہتا ہو کتنا ہی معمولی اور حقیرکیوں نہ سمجھتا ہو لیکن اللہ تعالیٰ کی نظر میں یہ لوگ بہت پسندیدہ ہیں۔ قرآنِ پاک میں آتا ہے یہ شروع سے دستور رہا ہے نئی بات نہیں ہے وَاِذَا مَرُّوْا بِھِمْ یَتَغَامَزُوْن