ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
ۖ سے پہلی شریعتوں میں اِن مہینوں کے اَندر جہاد و قتال بھی منع تھا۔ ان چار مہینوں کو عربی زبان میں ''اَشْھُرِ حُرُمْ '' یعنی عظمت و احترام والے مہینے کہا جاتا ہے، اِن چار مہینوں کو عظمت و احترام والے مہینے دو وجہ سے کہا گیا ہے، ایک تو اِس وجہ سے کہ اِن مہینوں میں جہاد و قتال حرام تھا دُوسرے اِس وجہ سے کہ یہ مہینے عظمت و فضیلت اور اَدب و شرافت والے ہیں اِن کا احترام ضروری ہے اور ان مہینوں میں عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔ اِن دونوں میں سے پہلا حکم یعنی جہاد و قتال کا منع ہونا تو ہماری اسلامی شریعت میں منسوخ اور ختم ہوگیا اور اب اِن مہینوں میں قتال و جہاد جائز ہے اور دُوسرا حکم یعنی ادب و احترام اور عبادت کا اہتمام اب بھی اسلام میں باقی ہے۔ مفسر اعظم امام ابوبکر جصّاص رحمہ اللہ اپنی تفسیر ''احکامُ القرآن'' میں فرماتے ہیں کہ اِن بابرکت مہینوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں جو شخص کوئی عبادت کرتا ہے اُس کو بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کی توفیق اور ہمت ہوتی ہے، اسی طرح جو شخص کوشش کرکے اِن مہینوں میں اپنے آپ کو گناہوں اور بُرے کاموں سے بچاکر رکھے تو باقی سال کے مہینوں میں بھی اُس کوان برائیوں اور گناہوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے اِس لیے ان مہینوں سے فائدہ نہ اُٹھانا ایک عظیم نقصان ہے۔(معارف القرآن، انوار البیان بتغیر) ایک روایت میں ہے : سَیِّدُ الشُّھُوْرِ شَھْرُ رَمَضَانَ وَاَعْظَمُھَا حُرْمَةً ذُوالْحِجَّةِ (بزار، بیھقی فی شعب الایمان ، الجامع الصغیر ج ٤ رقم ٤٧٤٩) '' تمام مہینوں کا سردار رمضان کا مہینہ ہے اور تمام مہینوں میں زیادہ معظم و مکرم ذو الحجہ کا مہینہ ہے ۔'' لہٰذا ذی الحجہ کے بابرکت مہینے کی قدر کرتے ہوئے گناہوں سے بچنے اور نیکی و تقوی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ گزشتہ تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ ذی الحجہ کا مہینہ عظمت و شرافت والے مہینوں میں سے ہے جن کو عربی میں حرمت والے مہینے کہا جاتا ہے اور اِن مہینوں میں عبادت و طاعت کی خاص فضیلت اسلام میں اب بھی باقی ہے اور روزہ بھی عبادت و طاعت میں داخل ہے، اس نقطۂ نظر سے اس مہینہ میں روزہ رکھنا بھی باعث فضیلت ہے اور حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنے کا بطورِ خاص بعض احادیث میں ذکر بھی ملتا ہے، نیز بعض محدثین