Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008

اكستان

48 - 64
ۖ سے پہلی شریعتوں میں اِن مہینوں کے اَندر جہاد و قتال بھی منع تھا۔ ان چار مہینوں کو عربی زبان میں ''اَشْھُرِ حُرُمْ ''  یعنی عظمت و احترام والے مہینے کہا جاتا ہے، اِن چار مہینوں کو عظمت و احترام والے مہینے دو  وجہ سے کہا گیا ہے، ایک تو اِس وجہ سے کہ اِن مہینوں میں جہاد و قتال حرام تھا دُوسرے اِس وجہ سے کہ یہ مہینے عظمت و فضیلت اور اَدب و شرافت والے ہیں اِن کا احترام ضروری ہے اور ان مہینوں میں عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔ اِن دونوں میں سے پہلا حکم یعنی جہاد و قتال کا منع ہونا تو ہماری اسلامی شریعت میں منسوخ اور ختم ہوگیا اور اب اِن مہینوں میں قتال و جہاد جائز ہے اور دُوسرا حکم یعنی ادب و احترام اور عبادت کا اہتمام اب بھی اسلام میں باقی ہے۔
 مفسر اعظم امام ابوبکر جصّاص رحمہ اللہ اپنی تفسیر ''احکامُ القرآن'' میں فرماتے ہیں کہ اِن بابرکت مہینوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں جو شخص کوئی عبادت کرتا ہے اُس کو بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کی توفیق اور ہمت ہوتی ہے، اسی طرح جو شخص کوشش کرکے اِن مہینوں میں اپنے آپ کو گناہوں اور بُرے کاموں سے بچاکر رکھے تو باقی سال کے مہینوں میں بھی اُس کوان برائیوں اور گناہوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے اِس لیے ان مہینوں سے فائدہ نہ اُٹھانا ایک عظیم نقصان ہے۔(معارف القرآن، انوار البیان بتغیر)
 ایک روایت میں ہے  : 
سَیِّدُ الشُّھُوْرِ شَھْرُ رَمَضَانَ وَاَعْظَمُھَا حُرْمَةً ذُوالْحِجَّةِ (بزار، بیھقی فی شعب الایمان ، الجامع الصغیر ج ٤ رقم ٤٧٤٩)
 '' تمام مہینوں کا سردار رمضان کا مہینہ ہے اور تمام مہینوں میں زیادہ معظم و مکرم ذو الحجہ    کا مہینہ ہے ۔''
لہٰذا ذی الحجہ کے بابرکت مہینے کی قدر کرتے ہوئے گناہوں سے بچنے اور نیکی و تقوی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ گزشتہ تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ ذی الحجہ کا مہینہ عظمت و شرافت والے مہینوں میں سے ہے جن کو عربی میں حرمت والے مہینے کہا جاتا ہے اور اِن مہینوں میں عبادت و طاعت کی خاص فضیلت اسلام میں اب بھی باقی ہے اور روزہ بھی عبادت و طاعت میں داخل ہے، اس نقطۂ نظر سے اس مہینہ میں روزہ رکھنا بھی باعث فضیلت ہے اور حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنے کا بطورِ خاص بعض احادیث میں ذکر بھی ملتا ہے، نیز بعض محدثین
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
4 درس حدیث 5 1
5 اِن حضرات کو مطلع کرنے کا فائدہ : 6 4
6 اُستاد کی اہمیت ،بے فیض رہنے کی ایک وجہ 6 4
7 شیعہ حافظ ِقرآن نہیں ہو پاتے ،ایک لطیف وجہ 7 4
8 جھوٹے نبی کی عمر ایک سو چالیس برس سے زائد تھی 7 4
9 سوائے ''مرزا'' کے جھوٹے نبیوں کا معاملہ زیادہ دیر نہیں چلا 7 4
10 جھوٹے نبی کے خلاف حضرت ابوبکر کا جہاد کرنا 8 4
11 چھ سو اَہم صحابہ کرام شہید ہوئے 8 4
12 فرض ِمنصبی ، حضرت 10 4
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 14 1
15 پہلامقدمہ : 15 14
16 صلاحِ خواتین 17 1
17 حقوق کا بیان 17 16
18 ماں باپ کے حقوق : 17 16
19 تنبیہ : 17 16
21 سوتیلی ماں کے حقوق : 18 16
22 بہن بھائی کے حقوق : 18 16
23 عورت کے ذ مّہ شوہر کے حقوق : 18 16
24 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
25 فضائل و مناقب : 19 24
26 بقیہ : حقوق کا بیان 21 16
27 اِفتتاحی بیان 22 1
28 دین پورا کب ہوتا ہے؟ 33 1
29 گلدستہ ٔ اَحادیث 42 1
31 چار اَشخاص جو حضور علیہ السلام کے زمانہ میں حافظ ِ قرآن تھے 42 29
32 چار اَفرادجن سے علم حاصل کرنے کی حضرت معاذ نے وصیت فرمائی : 42 29
33 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 46 1
34 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 46 33
35 قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : 46 33
36 تشریح : 47 33
37 ایک روایت میں ہے 48 33
38 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 49 33
39 ٩ ذی الحجہ کے روزہ کے فضائل و احکام : 52 33
40 تکبیر تشریق کی حکمت : 54 33
41 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت 54 33
42 حج کے فضائل : 55 33
43 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اور فریضہ : 55 33
44 حج کی استطاعت کا مطلب : 57 42
45 قربانی کے فضائل : 58 42
46 دینی مسائل 60 1
47 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 46
48 ۔ طلاق ِ صریح : 60 46
49 وفیات 62 1
50 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter