ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ ( سورہ بقرہ آیت ٢٠٣) یعنی '' اوراللہ کو یاد کرو گنتی کے چند دنوں میں''۔ اِن چند دنوں سے مراد ایام تشریق ہیں جن میں ہر نماز کے بعد تکبیر کہنا واجب ہے (معارف القرآن، انوار البیان وغیرہ) حضرت عمر بن خطاب اور حضرت علی رضی اللہ عنہما وغیرہ سے اِن دنوں میں تکبیر تشریق پڑھنا منقول ہے۔ یہ تکبیر '' اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ '' نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے ۔ تکبیر تشریق کی حکمت : اِن دنوں میں تکبیرِ تشریق کہنے کی حکمت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی اور عظمت دلوں میں پختہ ہو، جس ذات کی دل میں عظمت ہوتی ہے آدمی اُس کے ہر حکم کی تعمیل کرتا ہے بلکہ اُس کے اِشاروں پر چلتا اور اُس کی چاہت کو مد نظر رکھ کر عمل کرتا ہے۔ بار بار مسلمانوں کو اِس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کو دلوں میں بٹھائیں، اللہ تعالیٰ کے احکام کے مقابلے میں نفس و شیطان، رشتہ دار، دوست و احباب کسی کی بات نہ مانیں، عظمت و کبریائی صرف اللہ کے لیے ہے، اُسی کی اطاعت کریں، اُس کی اطاعت میں آنے والی ہر رُکاوٹ کا مقابلہ کریں۔ یہ حقیقت پیش نظر رکھ کر یہ تکبیرات کہنا چاہیے، پھر اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت دل میں پیدا ہورہی ہے یا نہیں؟ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی چھوٹ رہی ہے یا نہیں؟ اور آخرت کی فکر دل میں پیدا ہورہی ہے یا دن بدن دُنیا کی ہوس اور محبت میں اضافہ ہورہا ہے؟ حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : ذی الحجہ کے مہینے کی اِس سے بڑی اور کیا فضیلت ہوگی کہ دو اہم عبادتیں جو سال بھر کے دُوسرے دنوں میں انجام نہیں دی جاسکتیں، اُن کو انجام دینے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اِس مہینے کو منتخب فرمایا۔ یہ دو عبادتیں ایسی ہیں کہ اِن اوقات کے علاوہ دُوسرے اوقات میں اگر اِن عبادتوں کو کیا جائے گا تو وہ عبادت ہی نہیں شمار ہوںگی۔ ان میں سے ایک عبادت'' حج'' ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو اِن دنوں کے علاوہ دُوسرے دِنوں میں انجام نہیں دی جاسکتی۔ حج کے ارکان مثلاً عرفات میں جاکر ٹھہر نا، مزدلفہ میں رات گزارنا، جمرات کی رمی کرنا