ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) چار اَشخاص جو حضور علیہ السلام کے زمانہ میں حافظ ِ قرآن تھے : عَنْ اَنَسٍ قَالَ جَمَعَ الْقُرْاٰنَ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ َۖ اَرْبَعَة، اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَاَبُوْزَیْدٍ، قِیْلَ لِاَنَسٍ مَنْ اَبُوْزَیْدٍ قَالَ اَحَدُ عُمُوْمَتِیْ۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٥٧٥) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ کے زمانہ میں جن چار صحابہ نے قرآن کو جمع کیا (یعنی پورا قرآن حفظ یاد کیا) وہ یہ ہیں :حضرت اُبی بن کعب، حضرت معاذ بن جبل، حضرت زید بن ثابت اور حضرت ابو زید (رضی اللہ عنہم)۔ حضرت انس سے پوچھا گیا کہ ابو زید کون ہیں؟ آپ نے فرمایا میرے ایک چچا ہیں۔ ف : یہ چاروں صحابہ اَنصارِ مدینہ کے قبیلۂ خزرج سے تعلق رکھتے ہیں جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کا قبیلہ ہے، اِس اِعتبار سے کہنا چاہیے کہ حضرت انس نے جو بات فرمائی ہے (کہ حضور علیہ السلام کے زمانۂ مبارک میں چار صحابۂ کرام نے پورا قرآن حفظ کیا تھا)وہ آپ نے اِظہار ِ فخر کے طور پر فرمائی ہے کہ آنحضرت ۖ کے زمانہ میںہمارے قبیلے کے چار آدمیوں کو پورے کلام اللہ کے حافظ ہونے کا فخر حاصل تھا، یہ مطلب ہر گزنہیں کہ حضور علیہ الصلوة والسلام کے زمانہ میں حافظ ِ قرآن صرف چار ہی تھے کیونکہ دیگر اَحادیث مبارکہ سے بہت سارے صحابۂ کرام کا حافظ ِقرآن ہونا ثابت ہوتاہے۔ چار اَفرادجن سے علم حاصل کرنے کی حضرت معاذ نے وصیت فرمائی : عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ لَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ قَالَ الْتَمِسُوا الْعِلْمَ عِنْدَ اَرْبَعَةٍ عِنْدَ عُوَیْمِرٍ اَبِی الدَّرْدَائِ ، وَعِنْدَ سَلْمَانَ ، وَعِنْدَ اَبِیْ مَسْعُوْدِ وَعِنْد عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَلَامٍ الَّذِیْ کَانَ یَہُوْدِیًّا فَاَسْلَمَ فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ