ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
کو'' فقیہ الامت'' کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ دین ِ موسوی کے بڑے فاضل تھے پھر توفیق ِ خدا وندی سے دین اسلام کے بڑے عالم بنے ، آپ کا شرف اِس سے ظاہرہے کہ حضور نبی کریم ۖ آپ کے بارے میں فرما رہے ہیں کہ آپ جنت میں جانے والے دسویں آدمی ہوں گے۔ چار اَفراد سے اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم ۖ کو محبت رکھنے کا حکم دیا ہے : عَنْ بُرَیْدَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اَمَرَنِیْ بِحُبِّ اَرْبَعَةٍ وَاَخْبَرَنِیْ اَنَّہ یُحِبُّھُمْ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ سَمِّھِمْ لَنَا قَالَ عَلِیّ مِّنْھُمْ یَقُوْلُ ذَالِکَ ثَلٰثًا وَاَبُوْذَرٍّ وَالْمِقْدَادُ وَسَلْمَانُ،اَمَرَنِیْ بِحُبِّھِمْ وَاَخْبَرَنِیْ اَنَّہ یُحِبُّھُمْ ۔ (جامع ترمذی بحوالہ مشکٰوة ص٥٨٠) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے (خاص طورپر) چار آدمیوں سے محبت رکھنے کا حکم دیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ وہ بھی اِن چاروں سے محبت رکھتے ہیں۔(یہ اِرشاد سن کر ) صحابہ کرام نے عرض کیا کہ ہمیں بھی اِن چاروں کے نام بتادیجیے۔ آپ ۖ نے فرمایا اِن میں سے ایک تو علی ہیں یہ بات آپ نے تین مرتبہ فرمائی، دُسرے ابو ذر ہیں، تیسرے مقداد ہیں اور چوتھے سلمان فارسی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیاہے کہ میں اِن چاروں سے محبت رکھوں اور یہ بھی بتلایا ہے کہ وہ بھی اِن چاروں سے محبت رکھتے ہیں۔ ف : حدیث پاک میں یہ جو آیا ہے کہ آپ ۖ نے تین بار فرمایا کہ اُن میں سے ایک تو علی ہیں اِس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آپ ۖ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی باقی تین افراد پر فضیلت کو ظاہر کرنا چاہتے تھے اور بتلانا چاہتے تھے کہ اِن چاروں میں سے سب سے افضل علی ہیں، دُوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آپ ۖ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جانب سے دل صاف کرنا چاہتے تھے کیونکہ امارتِ یمن کے زمانہ میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے دل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جانب سے کچھ رنجش پیدا ہوگئی تھی۔