ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
اِنَّہ عَاشِرُ عَشْرَةٍ فِی الْجَنَّةِ ۔( جامع ترمذی بحوالہ مشکوة ٥٧٩) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب اُن کی موت کا وقت قریب آیا تو آپ نے (بطوروصیت کے) فرمایا: علم چار آدمیوں سے حاصل کرو عویمر یعنی ابودردائ سے، سلمان فارسی سے، عبداللہ بن مسعود سے اور عبدللہ بن سلام سے جو پہلے یہودی تھے پھر اُنہوں نے اِسلام قبول کرلیا۔ میں نے رسول اللہ ۖ سے اِن کے بارہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ جنت میں جانے والے دسویں آدمی ہوں گے۔ ف : حضرت معاذ بن جبل حضور اکرم ۖ کے جلیل القدر صحابی ہیں، عہد نبوی میں آپکا شمار اکابر فقہا ء میں ہوتا تھا، خود نبی کریم ۖ نے آپ کے فقیہ ہونے کی شہادت دی ہے چنانچہ آپ ۖکا اِرشاد گرامی ہے ''اَعْلَمُھُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ '' ہمارے صحابہ میںحرام وحلال کے سب سے بڑے عالم معاذ بن جبل ہیں۔ حضرت عمر نے اپنے زمانۂ خلافت میں آپ کو تعلیم دین اور روایت ِحدیث کے لیے شام بھیجا تھا، وہیں آپ کا ١٨ھمیں ٣٦ سال کی عمر میں عالم ِ شباب میں اِنتقال ہوا۔ جب آپ کا اِنتقال ہونے لگا تو آپ کے شاگردوں نے آپ سے پوچھا کہ آپ کے بعد ہم کن حضرات سے علم حاصل کریں ،اِس پر آپ نے فرمایا کہ میرے بعد ابو دردا ، سلمان فارسی، عبداللہ بن مسعود اور عبد اللہ بن سلام سے علم حاصل کرنا۔اِن چار حضرات میں سے حضرت ابو درداء زبردست فقیہ بلند پایہ عالم اور نہایت اُونچے درجے کے حکیم ودانا تھے، آپ کا نامِ نامی عویمر کنیت ابودردا اور لقب حکیم الامت تھا۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا شمار اُن جلیل القدر صحابہ کرام میں ہوتا ہے جن کو بارگاہِ نبوی میں خصوصی تقرب حاصل تھا اور جو اپنے علم وفضل، عشق رسول، فہم وتدبر، زُہدووَرع اور تفقہ فی الدین کی بدولت صحابہ کرام کی مقدس جماعت میں امتیازی شان کے حامل تھے، آپ معمرترین صحابی تھے ڈھائی سو برس آپ کی عمر ہوئی تھی۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُن صحابہ کرام میں سے ہیں جو اپنے علم وفضل کے لحاظ سے تمام دُنیا ئے اسلام کے امام تسلیم کیے گئے ہیں، آپ فقہ کے بانی اور مؤسس سمجھے جاتے ہیں۔ علامہ ذھبی آپ