ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
گرد حفاظت کا پہرہ ہوتا ہے۔ یہ پہرہ اَب تک کس نے دیا ہے؟ مدارس اَور مساجد نے دیا ہے۔ مساجد کے خطبوں نے دیا ہے مدارس کی تدریسات نے دیا ہے تو اگر یہ نہ ہوتا تو دین اَب تک پندرہ سو سال کی صدیوں کا سفر عبور کر کے پہنچا نہ ہوتاتو ایمان کے گرد حفاظت کا پہرہ یہ پہلی سب سے بڑی ذمّہ داری ہے۔ پہلا سوال جبرئیل کا یہی تھا ''ایمان کیا ہے'' ۔پھر آئے ہیں فضائل ِ اعمال پر۔تو دُوسرا سوال تھا کہ ''اسلام کیا ہے'' توفضائل ِ اعمال پر اَور اِس کی تفصیلات پر آنا یہ دُوسرے درجے میں ہے اَور تیسرا درجہ جو ہے وہ ایک کڑی منزل ہے وہ صرف اللہ والوں کا نصیب ہے یا اُن کا نصیب جو اللہ والوں کے قریب آئیں ،وہ کیا ہے؟'' احسان'' کہ عبادات میں وہ کوالٹی پیدا ہو وہ کیفیت پیدا ہو کہ اِس طرح اللہ کی عبادت کریں گویا کہ تم خدا کو دیکھ رہے ہو اگر نہیں تو کم اَز کم اتنا تو ہو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے تو یہ حال پیدا کرنا یہ کیفیت پیدا کرنا یہ تیسری محنت ہے کہ جس کے ساتھ ایمان پر بھی نکھار آتا ہے اعمال پر بھی نکھار آتا ہے۔ تو ہمارے بزرگوں کے حلقہ میں جو محنتیں علم پر ہوتی رہیں وہ محنت ڈالی جاتی رہی دماغ پر اَور جو محنت دلوں پر ہوتی رہی اُن کا نام تصوف اَور رُوحانیت ہے۔ جن اِداروں میں جن مجالس میں جن حلقوں میں دلوں پر محنت ہو وہاں تصوف کے ساتھ پورے دین پر پورے یقین پر اَور پورے اعمال پر نکھار آتا ہے۔ تو اِس وقت میں صرف یہی بات کہنا چاہتا تھا کہ دین کے تین بنیادی حصّے ہیں اِن تینوں کا نام حضور ۖ نے رکھا ہے ''دین'' ۔ جبرئیل علیہ السلام یہ لے کر آئے ہیں یُعَلِّمَکُمْ دِیْنَکُمْ تو دین میں پہلی منزل کیا ہے؟ ''ایمان'' جس کے گرد تعلیماتِ اسلامیہ مدارس ِ اسلامی اَور مساجد کا اَور خطبوں کی زیادہ محنت ہوتی رہی ہے یہ ہے اوّل درجہ۔ دُوسرے درجے میں فضائل ِ اعمال کی محنت ہے کہ جہاں تک ہوسکے وہاں وہاں پہنچو جہاں کے لوگ خود دین کی فکر نہیں کرتے اَور جاکر اُن کو نمازیں سکھانا اور اُن کے کلمے کو درُست کرنا یہ دُوسری محنت ہے۔ اَور اِس کے ساتھ ساتھ اُن کو پھر اُن اللہ والوں کے ساتھ لگاؤ جو اللہ کی راہ کو جان چکے ہیں اللہ کے پاس جانے کی اَور اُس کی طرف رُخ کرنے کے کتنے راستے ہیں؟ ایک سوال کا جواب دے کر میں ختم کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کی طرف رُخ کرنے کے کتنے راستے ہیں؟ نثر میں بات کہوں تو ممکن ہے بھول جائیں تو میں شعر میں ایک بات کہتا ہوں ع اُس سے ملنے کی ایک ہی راہ ہے ملنے والوں سے راہ پیدا کر