ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
پر محنت کرو اِسی طرح اِن مدارس اَور مساجد سے اِن دین کے مراکز سے یہ صدا اُٹھتی ہے کہ اِیمان پر بھی اُسی طرح محنت کرو بلکہ اُس سے زیادہ یہ وہ چیز ہے جو نہ کوئی کسی کو دے سکے گا نہ لے سکے گا۔ اَعمال کے بارے میں تو میں آپ سے کہہ چکا ہوںکہ ہم آگے بھیج سکتے ہیں قرآنِ پاک پڑھ کر اُس کی تلاوت کا ثواب بھی آگے بھیج سکتے ہیں ۔حافظ ابن ِ تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے فتاویٰ میں تصریح کی ہے کہ تلاوتِ قرآن کا ثواب بھی پہنچتا ہے تو جو لوگ اِس کا انکار کرتے ہیں وہ تنگ دِلی سے کام لیتے ہیں ۔ تومیں گزارش کررہا ہوں کہ محنت تین دائروں میں ہونی چاہیے اعمال پر اَور اِس سے پہلے ایمان پر تو نبی پاک ۖ سے جو سوال کیے گئے تو پہلا سوال تھا ایمان کیا ہے؟ ایمان سے ایک مستقل سلسلۂ علم پیدا ہوا جسے کہتے ہیں'' علم ِ کلام یا علم ِ عقائد ''اَور اسلام سے ایک مستقل علم قائم ہوا جس کو کہتے ہیں ''علم ِ فقہ'' اَور احسان سے ایک مستقل علم قائم ہوا اَور وہ تجربات سے گزرا جس کو کہتے ہیں'' علم ِ تصوف یا چشمۂ تصوف''۔اگر کسی جگہ اِن تینوں کی آواز اُٹھے تو اُس وقت کہتے ہیں پورے دین کی آواز، اگر کہیں صرف فضائل ِ اعمال پر بات اُٹھے تو وہ بھی دین کا ایک شعبہ ہے لیکن اِس کو پورے دین کی آواز نہیں کہہ سکتے پورے دین کی آواز یہ ہے کہ ایمان پر بھی محنت ہو اعمال پر بھی محنت ہو اَور احسان پر بھی محنت ہو۔ نبی پاک ۖ کے بعد صحابۂ کرام جس دین کو لے کر اُٹھے تو اُس میں پہلا تعارف جو تھا وہ ایمان کی نسبت سے تھا ۔اِس وقت میں جو مختصر بات عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ایمان کے بارے میں ایمان کے خلاف آواز کہاں سے اُٹھتی ہے مَنْ تَعَلَّمَ لِسَانَ قَوْمٍ اَمِنَ شَرَّھُمْ جو لوگ کسی قوم کی زبان پہچان لیں تو اُن کے شر سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔ہمیں اِس بات پر پوری نظر رکھنی چاہیے کہ ہمارا دُشمن کون ہے؟ ہمارا سب سے بڑا دُشمن اِس وقت مغرب ہے، مغربی ہوائیں ہیں مغربی فضائیں ہیں اَور جس کو کہا جاتا ہے آج کل کی اِصطلاح میں ''پڑھی لکھی دُنیا ،نئی یورپ کی دُنیا'' اِن لوگوں نے فکری طور پر اِسلام کے خلاف جو شبہات طالب علموں کے ذہنوں میں ڈالے ہوتے ہیں اَور ذرا سی بات معمولی سی بات اُٹھادیتے ہیںاَور دُوسرے کو شک میں مبتلا کردیتے ہیں اَور اِن قوموں کی تعلیم کا سب سے بڑا نقطہ یہی ہے کہ شک پیدا کردو ہر بات میں۔ تو طالب علموں کو اپنے ذہن کو آفاقی بنانا چاہیے دین پڑھیں دین پڑھ کر جب آگے بڑھیں اللہ تعالیٰ نے دین کا کام لینا ہے اَور دین پڑھنے کا مطلب دین کا کام کرنا ہے، دین پڑھنے کا مطلب صرف فارغ ہونا نہیں بلکہ آگے دین کا