ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
ہیں اَور اَملاک بھی ہیں ۔جو اَعمال ہیں وہ بھی دُوسرے کو دیے جاسکتے ہیں، ہم اگر کچھ نیک اَعمال یہاں کریں اَور اِن کو اَگلے جہان بھیج دیں ہمارے جو بزرگ اَور بہن بھائی اَگلے جہان میں اپنے خیمے لگاچکے اُن کو وہ اَعمال بھیج دیں تو ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ اَعمال اُن کو پہنچتے ہیں اِنَّ لِلْاِنْسَانِ اَنْ یَّجْعَلَ ثَوَابَ عَمَلِہ لِغَیْرِہ صَوْمًا وَّصَلٰوةً وَّصَدَقَةً وہ کس باب میں بھی ہو ںوہ آگے اعمال پہنچتے ہیں اَور جہاں تک اَملاک ہیں اِنسان اُن کو بھی جنہیں دے دے ہبہ کردے صدقۂ جاریہ بنادے وہ بھی پہنچتے ہیں۔ اَور جو چیز نہیں پہنچتی وہ صرف ایمان ہے جو لے کر گیا اپنا ہی لے کر گیا نہ تو کسی کو دے سکے گا نہ کوئی لے سکے گا۔ جب ایمان ایسی چیز ہے جو نہ دی جاسکتی ہے نہ لی جاسکتی ہے تو اُس کی سرحدوں کے گرد پہرہ دینا اَور اُس میں پوری ہمت کے ساتھ لگے رہنا ہر اعتبار سے اُس کو بیدار رکھنا بیدار سمجھنا یہ فرض ہے اَور خاص طور پر وہ طالب علم جو دین کی تعلیم حاصل کررہے ہیں اُن کے لیے سب سے پہلا موضوع اَور سب سے پہلی منزل سب سے پہلا مقصد جس کے لیے اُن کی ساری محنتیں اُس کے گرد پہرا دیں وہ ایمان ہے۔ اگر کسی جگہ کسی دینی حلقے میں ایمان کے گردپہرہ نہیں دیا جارہا تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے مقصد سے بہت دُور جاپڑے ہیں۔ ایک دفعہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی پاک ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے اَور ایک سائل کی شکل میں پیش ہوئے اَور حضورِ اکرم ۖ سے اُنہوں نے پہلا سوال کیا ''ایمان ''کے بارے میں۔ یہ جو اُن کا پہلا سوال ہے یہی مومن کا آخرنقطۂ کمال ہے۔ ایمان کے بعد اُنہوں نے ''اِسلام'' کے بارے میں بھی سوال کیا اِس کے بعد اُنہوں نے ''احسان' 'کے بارے میں بھی سوال کیا اَور پھر اِن تینوں کا نام رکھا ''دین''فرمایا یہ جبرئیل ہیں آئے ہیں تمہارے پاس لِیُعَلِّمَکُمْ دِیْنَکُمْ تو دین کے تین عنوان سامنے آئے: پہلا ایمان دُوسرا اِسلام تیسرا اَحسان۔ اَب اگر ہم کوئی ایسا خیال پیدا کریں کہ صرف اَعمال کا نام ہی دین ہے اَور اِس کے فضائل جو ہیں اُن ہی پر ساری زندگی لگادو فضائل ِ اَعمال پر تو یہ بات پوری نہیں ہوتی اَور منزل تک نہیں پہنچتی ،حضرتِ جبریل ِ امین نے تین سوال اُٹھائے اَور تینوں کو نبی پاک ۖ نے دین کہا کہ یہ جبریل ہیں جَآئَکُمْ لِیُعَلِّمَکُمْ دِیْنَکُمْ تودین کا لفظ استعمال کیا اِن تینوں کے بعد ،تین سوال کیے حضور نے جواب دیے۔ تو دین ایک ہی چیز کا نام ہے یا تینوں کا؟ تینوں کا۔ اَب جس طرح ہم اپنے بھائیوں سے عزیزوں سے کہتے ہیں کہ بھئی اپنے اَعمال