ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
ریمارکس کو غلط سمجھا گیا ہے آرچ بشپ کوئی فیصلہ نہیں دے رہے تھے محض غور و خوض کے لیے ایک مسئلہ اُٹھارہے تھے۔ سنڈ میں جب ڈاکٹر ولیمز نے اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اِن کی بات کو غلط اَنداز میں لیا گیا ہے اِن کا مقصد صرف یہ تھا کہ برطانیہ میں مسلم کمیونٹی بعض اسلامی قوانین پر پہلے ہی عمل پیرا ہے اِس سے ایک وقت آئے گا جب اِس عمل کو قانون کا حصہ بنانا ہوگا اِس پر انہیں ارکانِ سنڈ کی طرف سے بھرپور حمایت ملی اور برطانوی میڈیا کی نمونہ آرائی اور طوفان سمندر کی جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ یہ بات قابل ِ غور ہے مسلم رہنماؤں اور تنظیموں کا ردّعمل اکثر منفی تھا بیرونس سعیدہ وارثی نے کہا شرعی قوانین سے اتحاد کے بجائے تقسیم میں اضافہ ہوگا دو متوازی نظام قانون معاشرے کے بہت بڑے حصہ کو تنہائی کا شکار کردیں گے اور قانون کے تضادات میں اضافہ ہوگا۔ دُوسرے کئی مسلم رہنما شریعت سے براء ت کا اعلان کرتے نظر آئے۔ بعض ماڈرن خواتین نے برملا کہا ہمیں شریعت نہیں چاہیے برطانوی قانون نہایت عمدہ ہے۔ دینی تنظیموں اور علماء کرام نے عام طور پر اِس بحث میں حصہ لینے کی ضرورت نہیں سمجھی شاید اُن کے نزدیک حالات و حقائق سے آنکھیں بند رکھنا ہی سب مسائل کا حل ہے۔ برطانیہ و مغرب کے زمینی حقائق : برطانیہ میں اِس وقت کم و بیش دو ملین یعنی بیس لاکھ مسلمان بستے ہیں فرانس میں تقریبًا پچاس لاکھ جرمنی میں تیس لاکھ اِسی طرح بیلجیم، ہالینڈ سمیت تمام ہی یورپی ممالک میں کروڑوں کی تعداد میں مسلمان آباد ہیں۔ سوئزرلینڈ میں سرکاری طور پر اِسلام دُوسرا مذہب تسلیم کرلیا گیا ہے۔ عملاً اِسلام یورپ و امریکہ کا دُوسرا بڑا مذہب بن چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں جن ٦/٧ ملکوں نے یورپین یونین میں شمولیت اختیار کی اُن میں بڑی تعداد مقامی مسلمانوں کی ہے مثلاً بلغاریہ میں تقریبًا تیس فیصد ترکی نسل کے مسلمان آباد ہیں آئندہ جلد ہی جو ممالک یورپ کا حصہ بننے والے ہیں اُن میں کوسوا، بوسنیا، البانیہ جیسے مسلم علاقہ اور ممالک بھی ہیں۔ عالم ِ اِسلام کا عظیم ملک ترکی بھی داخلہ کے لیے یورپ کے دروازے پر کھڑا ہے۔ ایک جوہری فرق یہ ہے کہ پرانے یورپ (برطانیہ، فرانس، جرمنی وغیرہ) میں اکثر مسلمان تارکین ِ وطن کے قبل سے تھے یعنی باہر سے آکر آباد ہوئے جبکہ جو ممالک حالیہ ای ای سی (آل یورپ) کا حصہ ہیں اور عنقریب بننے والے ہیں اُن میں بسنے والے مسلمان اِسی زمین کے فرزند اور اِسی یورپین نسل سے ہیں۔ امریکہ یورپ میں مسلمانوں کی بڑھتی تعداد