ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
آرچ بشپ آف کنٹر بری ڈاکٹر روون وِلیمز اِسلامی شریعت او ر قوانین کے نفاذ پر غور و فکر کی دعوت دینے پر اِن کے خلاف برطانوی میڈیا نے طوفان کھڑا کردیا ( حضرت مولانا محمد عیسٰی صاحب منصوری ، لندن ) فروری 2008ء کے آغاز میں چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ آرچ بشپ کنٹر بری ڈاکٹر روون ولیمز نے (جو دُنیا بھر کے پروٹسٹنٹ عیسائیوں کے عالمی سربراہ ہیں) برطانیہ میں اسلامی شریعت کے چند قوانین کے نفاذ پر غور و فکر کی دعوت دیکر یہاں کی فضاء میں اِرتعاش بلکہ تہلکہ برپا کردیا۔ آرچ بشپ ڈاکٹر روون نے یہ تجویز غور و فکر کے لیے اپنی سنڈ (چرچ آف انگلینڈ کی پارلیمنٹ) میں پیش کی تھی مگر یہاں کا میڈیا (جس پر صیہونیت کی گہری چھاپ ہے) نے اِس طرح ہنگامہ بپا کردیا گویا صلاح الدین ایوبی نے برطانیہ پر حملہ کردیا ہو ۔ مغربی میڈیا نے 11/9 کے بعد اِسلاموفوبیا کا جوھوَّا کھڑا کیا ہے اُسے اسلام کے خلاف شور و شغف کا بہانہ مل گیا چنانچہ میڈیا کی شرارت کے سبب ڈاکٹر روون ولیمز کو غصّے میں بھرے دھمکی آمیز اور ناشائستہ الفاظ میں بہت سے فون، خطوط اور اِی میل ملے۔ آرچ بشپ کے شریعت کے بعض قوانین کی حمایت میں ہمدردانہ حمایت کے غیر متوقع بیان پر میڈیا تو اُن کی مخالفت میں پیش پیش تھا ہی خود چرچ کے بعض ممبران اور سابق آرچ بشپ آف کنٹر بری لارڈ کیری نے بھی برطانیہ میں شریعت کے بعض قوانین کے نفاذ پر غور و فکر کی دعوت کو خطرناک قرار دے کر ڈاکٹر روون پر تنقید کی حتّٰی کہ برطانیہ پارلیمنٹ میں بشپ ولیمز کے استعفٰی کی گونج سنائی دینے لگی۔ کینٹ پولیس کے سینئر ذرائع نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے آرچ بشپ کو چوبیس گھنٹے پولیس تحفظ کی پیشکش کی اور اِن کی سکیورٹی کے حوالے سے گہری تشویش کا اِظہار کیا لیکن آرچ بشپ ڈاکٹر ولیمز نے پولیس کی پیشکش کو مسترد کردیا اُنہوں نے پریس کو بتایا کہ وہ نہ اپنے بیان پر معذرت کریں گے نہ ہی استعفٰی دیں گے اور وہ اپنا مؤقف پریس کے بجائے اپنی سنڈ (چرچ آف انگلینڈ کی پارلیمنٹ) میں پیش کریں گے۔