ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
کرتے ہیں حضرتِ عمر کہ ابوبکر ہمارے سردار ہیں اور اُنہوں نے ہمارے سردار یعنی بلال کو آزاد کیا۔ تحےةالوضو ء اور ہمیشہ باوضو رہنے کی فضیلت : آقائے نامدار ۖ نے اُن سے پوچھا کونسا عمل ایسا ہے ؟اُنہوں نے کہا مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ میں وضو سے رہتا ہوں شاید یہ عمل ہے تو جب وضو کی ضرورت ہوتی ہے تو پھر وضو کرکے دو نفلیں بھی پڑھ لیتا ہوں گویا تحیة الوضو بھی ہوگیا اور باوضو رہنا بھی ہوگیا ۔ کم کھانے کے فوائد : اَور وہ لوگ باوضو رہ بھی سکتے تھے اُن کی خوراک ہی بہت تھوڑی تھی۔ پیٹ میں گڑبڑ یا ریاح وغیرہ یہ کوئی چیز ہی نہیں تھی پانی وہاں پیا ہی کم جاتا ہے پیشاب وغیرہ کا بھی معاملہ نہیں زیادہ اور چائے تھی ہی نہیں اور لَسّی پیتے تھے ٹھیک ہے دُودھ میں پانی ڈال کر ٹھنڈا کرکے، دُودھ ٹھنڈا پانی ڈال کر پینا بِلوکر پینا اُسے، یہ ایک لَسّی ہوئی دُودھ کی لَسّی یہ ثبوت ملتا ہے اِس کا،رسول اللہ ۖ نے افطار بھی فرمایا ہے اُس سے۔ چوری کرنا باطنی مرض ہے صرف غربت اِس کی وجہ نہیں ہے : تو یہ اُن کا کھانا پینا برائے نام تھا کپڑے پہننے کو نہیں میسر آتے تھے سر ڈھکنے کو ٹوپی نہیں میسر آتی تھی پورا تن ڈھکنے کو دو کپڑے میسر نہیں آتے تھے۔ اَب کہتے ہیں کہ اگر چوری کی حد نافذ کردی تو پھر بہت لوگوں کے ہاتھ کٹ جائیں گے اور لوگوں میں غربت ہے اور لوگوں میں یہ ہے اور وہ ہے۔ جب اَحکام یہی اُترے ہیں اوراُس وقت تو اَب سے بہت زیادہ غربت تھی اور اُن پر عمل ہوا ہے اور احکام پر عمل کرنے سے پھر برکات ظاہر ہوئی ہیں بعد میں، پہلے اُنہوں نے اطاعت کی ہے قربانیاں دی ہیں پھر اُس کے ثمرات مرتب ہوئے نتائج سامنے آئے۔ تو آج تو اُس غربت کا کوئی سوال ہی نہیں ہے اُس طرح کی کیفیت کا جو اُس وقت اُن کے زمانے میں حال تھا۔ غربت کے باوجود چوری ڈاکہ سے بچنا بلکہ تقو ی اختیار کرنا : حضرت ابوہریرہ بے ہوش ہوجاتے تھے کہتے تھے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ مجھے کوئی دورہ پڑا ہے حالانکہ دورہ نہیں ہوتا تھا بھوک کی شدت سے میں بے ہوش ہوجاتا تھا اور رسول اللہ ۖ کوئی کوئی چیز ایسی آجاتی