ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
فرانس : مسلمان خاتون کو برقعہ پہننے پر سکول سے نکال دیا گیا پیرس(اے پی پی )فرانسیسی حکام نے ایک مسلم خاتون کو برقعہ پہننے پر سکول سے نکال دیا ہے جو ایک لینگویج کورس کی تعلیم حاصل کررہی تھی۔ فرانسیسی حکام نے کہا ہے کہ سکولوں یا تعلیمی اِداروں میں برقعہ پہننا ہماری اقدار کے خلاف ہے اور ٹیچر دوران تدریس برقعہ پہننے والی طالبات کے چہرے کے تاثرات نہیں دیکھ سکتا اور فرانسیسی شہریت کے لیے فرانسیسی زبان کا جاننا اور فرانس میں رہنا ضروری ہے تاہم نسلی اورمذہبی امتیاز کے خلاف کرنے والے اِداروں نے فرانسیسی حکام پر نکتی چینی کی ہے اور اُسے مذہبی امتیاز قرار دیا ہے۔ اِس سے قبل فرانسیسی سپریم کورٹ نے مراکش کی ایک مسلم خاتون کو مذہبی اقدار پر عمل کرنے پر شہریت دینے سے اِنکار کر دیاتھا۔ (روزنامہ نوائے وقت ٢٠اکتوبر) جنات قابو ،خزانہ تلاش کرنے کے چکر میں 2 بھائی معذور ہو گئے سکھر(بی بی سی ) بینظیربھٹوکے حلقے شہداد کوٹ کے گاؤں سیلرا میں دو بھائی جنات قابواور خزانہ تلاش کرنے کے چکر میں عمر کا ایک حصہ وظائف پڑھنے میں گزار کرمعذور ہو گئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق 60 سالہ فقیر محمد اور 50 سالہ حافظ دمساز علی کو وظیفے پڑھنے کا بچپن سے ہی شوق تھا۔ اُنہوں نے جنات کو قابو کرنے کا وظیفہ اپنے اُستاد عیسی خان سے سیکھا ،دمساز علی نے بتایا کہ دونوں بھائیوں نے نوبرس کی راتیں مختلف ویران قبرستانوں میں گزاریں تاکہ جنات قابو کر کے اُنہیں خزانے کی تلاش کا حکم دے سکیں۔ دونوں بھائی کئی برس قبل معذور ہوئے تھے دونوں کا دعوی ہے کہ اُنہیں پولیو نہیں ہوا بلکہ وہ وظیفے میں غلطی کے باعث معذور ہوئے ہیں ۔ دمساز علی نے بتایا کہ ایک رات وظیفے کے دوران اُسے اونگھ آگئی جس سے ہاتھ میں پکڑا خنجر قبر پر جالگا ،قبر سے ایک چیخ بلند ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے بادل چھا گئے، تیز آندھی آئی قبرستان پر بجلیاں کڑکنے لگیں اور بارش ہونے لگی۔ دمساز نے قبرستان کے دُوسرے کونے میں بیٹھے بھائی کو آواز دی اور دونوں قر آنی آیات پڑھتے ہوئے قبرستان سے محفوظ نکلے۔ اُس رات کے بعد تین مہینے کے اندر اُن کی ٹانگیں بیکار ہوگئیں۔ دمساز اور فقیر محمد نے خزانے کی تلاش میں سندھ اور بلوچستان کے کئی ویران مقامات کا دورہ کیا ہے اور بعض بااَثر افراد نے اِن کی خدمات کرائے پر بھی حاصل کی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ کسی بھی ویران مکان یا قبرستان میں خزانے کی تلاش کے لیے آٹھ مزدوروں کی خدمات درکار رہتی ہیں۔ (روزنامہ نوائے وقت ٢٤اکتوبر) ض ض ض