ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ اخلاص اورلِلّٰہیت ہر قول و فعل اور ہر حرکت اور سکون میں اَشد ضروری ہیں یہی اَمر سخت مشکل ہے۔ اعانت ِخداوندی اور سالہا سال کی ریاضت کے بغیر اِس کا حصول نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ اِیَّاکَ نَعْبُدُ کے بعد لفظ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ لایا گیا ہے۔ اَعْنِیْ لَااَقْدِرُ عَلٰی اِخْلَاصِ عِبَادَتِکَ اِلَّا بِاِعَانَتِکَ۔ ٭ نفس اور شیطان کے مکر ہزارہا ہزار ہیں اور دونوں اِنسان کو وہ اگر کھلی ہوئی انانیت اور جاہ پرستی اور خودغرضی سے بچتا بھی ہے تو ایسی ایسی خفیہ تدبیروں میں مبتلا کرتے ہیں کہ اُن سے بچنا سخت مشکل ہوتا ہے۔ ٭ اِنسان کو اُولوالعزم مستقل مزاج، حُطامِ دُنیا سے معرض، نعمائے آخرت پر مقبل ہونا چاہیے۔ حُبِّ جاہ نہایت برباد کرنے والی چیز ہے مَاذِئْبَانِ جَائِعَانِ اُرْسِلَا فِیْ غَنَمٍ بِاَفْسَدَ لَھَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْئِ عَلَی الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِےْنِہ ۔(اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ حدیث ِصحیح ہے)۔ ٭ حُبِّ جاہ اِس قدر لیچڑ مرض ہے صوفیاء فرماتے ہیں کہ اٰخِرُ دَائٍ یَذْھَبُ مِنْ قُلُوْبِ الصِّدِّیْقِیْنَ (یعنی یہ وہ بیماری ہے کہ صدیقین کے قلوب سے تمام بیماریوں کے بعد دُور ہوتی ہے)۔ ٭ ہم لوگوں سے اپنی قلبی اور نفسانی شرارتوں کو چھپاسکتے ہیں مگر جس سے سابقہ پڑنا ہے اُس سے نہیں چھپاسکتے وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِی اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اللّٰہُ ۔ ٭ علام الغیوب کو راضی کرنے کی فکر کرنی چاہیے دُنیا میں ہم کتنی بھی کامیابی و شہرت حاصل کریں صرف چند روزہ ہے اُس مقدس ذات کا قرب اور رضانامہ حاصل کرنا چاہیے جس کے یہاں دوامِ اَبدیت ہے۔ ٭ غیر اللہ سے دل کو پاک و صاف کیجیے۔ ٭ ہم کو مراقبہ میں تجلیات ِ الٰہیہ کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے۔ ع دل گزر گاہِ جلیل اکبر اَست