ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
عتقاد ہو جائے اور بعضے مرد اُن سے فیض حاصل کرنے جائیں۔ ٭ ممکن ہے کہ عورتیں دُوردراز سے اُن کی ملاقات و زیارت کے لیے سفر کریں اور ایسا ضرور ہوتا ہے اور میں عورتوں کے لیے سفر کو پسند نہیں کرتا۔ جب عورتیں سفر کر کے اُن کے پا س آتیں تو اُن بیچاری کاملات کو آنے والی عورتوں کی خاطرمدارت اور مہمان داری کرنی پڑتی ہے جس سے اُن پر بار ہوتا ہے۔ ٭ پھرآنے والیوں کی خاطرمدارت کے متعلق اُن کاملات (عورتوں) میں اور اُن کے شوہروں میں جھگڑاہوتا ہے شوہر جھلاتا ہے میرے یہاں یہ روز گاڑیاں کیسے آنے لگیں مردوں کوروز روز عورتوں کے آنے سے پردہ وغیرہ کی تکلیف ہوتی ہے اور اُن کی آزادی میں خلل پڑتاہے۔ ٭ اِس قدررجوعات( لوگوں کے متوجہ ہونے ) سے کہیں اُن کاملات (عورتوں) کادِماغ نہ بڑھ جاتا کیونکہ یہ تعظیم وتکریم وہ بلاہے کہ اُس کے ساتھ کامل سے کامل مردکوبھی سنبھلنا دُشوارہوتاہے۔ عورتوں کادماغ توبہت ہی بڑھ جاتاہے کہ ہاں ہم بھی کچھ ہیں۔ تواُن بیچاریوں کاتھوڑابہت جوکچھ کمال تھا وہ بھی تکبر کی وجہ سے زائل ہوجاتا۔ خیروجوہات تومیرے ذہن میں بہت سی آئی ہیں مگرسب سے زیادہ مانع پہلی وجہ بھی تھی کہ اُن کے کمالات عورتوں ہی کی زبانی سنے ہوئے تھے اِس لیے پوری طرح اِطمینان نہ ہوااورحقیقت میں میراخیال صحیح نکلا میں اللہ تعالیٰ کاشکراَداکرتاہوں کہ اُس وقت میں نے اُن کے نام شائع نہ کیے ورنہ شائع ہوجانے کے بعدبڑی دِقت ہوتی۔ (الکمال فی الدین ص ١١٦۔١١٧) عورتوں کومرد بنے کی تمنا کرنا : حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے دُعاء کی تھی اورفرمایاتھا یَالَیْتَنَا کُنَّارِجَالاً یعنی کاش ہم تو مرد ہوتے کہ مردوں کے متعلق جو فضائل ہیں وہ ہم کوبھی حاصل ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے اِس سے منع فرمایا اور یہ آیت نازل فرمائی وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعَضٍ ۔ خلاصہ آیت کا یہ ہے کہ جو فضائل فطری اورغیراِختیاری ہیں جن کے حاصل کرنے میں کوشش کاکوئی دَخل نہیں اُن کی تمنامت کرواورجوچیزیں اِکتساب سے تعلق رکھتی ہیں یعنی اپنے اِختیار سے جوفضائل حاصل کیے جاسکتے ہیں وہ حاصل کرو۔