ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
اَلوَداعی خطاب جامعہ مدنیہ جدید میں ١٩شعبان المعظم کو شیخ الحدیث حضرت مولانا سےّد محمود میاں صاحب نے دورۂ صرف ونحو کے تقریباً ٦٠٠ طلباء سے الوداعی خطاب کیا جسے قارئین کرام نے گذشتہ شماروں میںملاحظہ فرمایا۔خطاب کے بعدطلباء کرام کی جانب سے حسب معمول سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا ۔ اس کی افادیت کے پیش ِنظر بعض سوال وجواب شائع کیے جا رہے ہیں،قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں ۔(ادارہ) سوال : کہتے ہیں کہ دورہ ٔصرف نحومیں کافی تعداد میں علمائے کرام حضرات ہیں مہربانی فرماکر آپ اُنہیں اِجازت ِ حدیث دیں۔ جواب : جو جو علماء ہیں یہاں کون کون ہیں جو فارغ ہو چکے ہیں وہ ذرا ہاتھ کھڑا کر لیں جو فارغ ہوئے ہوں۔ ماشاء اللہ آٹھ دس ہیں ۔تو جودورہ حدیث شریف کر چکے ہیں اور علمائے دیوبند اہل سنت والجماعت کے عقائد پر قائم ہیں خاص طور پر جو آج کل مسئلہ حیات النبی ۖ کا ہے اُس پر قائم ہیں جو علمائے دیو بند نے جیسے بتایا ہے اور آئندہ بھی اِس پر قائم رہیں تو اُنہیں ہمارے طرف سے اِجازت ِ حدیث ہے اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں اور اِسی عقیدہ پر ہم سب کو قائم رکھے۔ سوال : مجھے کچھ پریشانی ہے ہمارے قائد حضرت مولا نا فضل الرحمن صاحب کے پیچھے لوگ بہت بُرا بھلا کہتے ہیں اور مجھے بہت پریشانی ہے اِس کے بارے میں ہماری کچھ رہنمائی کریں۔ جواب : آپ نے یہ سوال کیا تواِس پر کچھ بیان کردیتا ہوں تھوڑا سا اللہ تعالیٰ صحیح بات کرنے کی توفیق دے اور سمجھنے کی بھی توفیق دے ۔ یہ سیاسی میدان ہے سیاست میں وہ آئے ہوئے ہیں اور سیاسی میدان میں ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ گالیاں زیادہ پڑتی ہیں تعریف کم ہوتی ہے، چاہے وہ مولانا فضل الرحمن صاحب ہوں چاہے وہ مولانا مفتی محمود صاحب ہوں چاہے وہ حضرت مولانا حسین اَحمد مدنی ہوں چاہے وہ مولانا حفظ الرحمن صاحب سیوہاروی ہوں چاہے وہ مولانا سیدمحمد میاں صاحب ہوں چاہے وہ مفتی کفایت اللہ صاحب ہوں چاہے وہ شیخ الہند ہوں چاہے