ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
پس یہ تمنّاکرناکہ ہم مردہوتے اللہ تعالیٰ پراِعتراض کرنا ہے کہ ہم کوعورت کیوں بنایا۔ جس کو جیسا بنایا اُس کے لیے وہی بہترہے۔ تمہارے ذمہ کوئی کام نہیں اورمردوں کے ذمہ بہت کام ہے سفرکرو،تجارَت کرو، معاش حاصل کرو، تمام دُنیاکے بکھیڑے مردوں کے ذمّہ ہیں۔جمعہ، جماعت، دین کی اِشاعت و تبلیغ سب مردوں کے ذمّہ ہے۔ تمام اہل وعیال کاخرچ اُن کے ذمہ ہے۔ تمہارے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے اور اسی لیے تمہارا حصّہ بھی آدھاہی مقررہواہے بلکہ یہ تمہارے لیے زائدہی ہے۔ اِس لیے کہ تمہارے ذمّہ کسی کاخرچ نہیں حتی کہ اپنابھی نہیں وہ بھی مردہی کے ذمہ ہے۔ تمہارے لیے توبہت آسانی ہے پس عورت ہوناتمہارامبارک ہوگیا،کیاکروگی درجوں کولے کر،بس نجات ہوجائے غنیمت ہے۔ اگرسزانہ ہوتو بھی بہترہے ،باقی اگرتم درجوں کے کام کروگی تودرجے بھی مل جائیں گے لیکن ضروری نہیں کہ تم انبیاء سے بھی بڑھ جاؤ۔ بہرحال تم کو کام بہت کم بتایاگیاہے اِس لیے تم خوش رہو اورمردوں پررَشک نہ کرو، نہ مردبنے کی تمناکرو۔ (وعظ الخصوص حقیقت عبادت ص ٣١٦) عورتوں کی ایک بڑی خوبی : عورتوں میں تعریف کی بات یہ ہے کہ اُن کواللہ تعالیٰ اوررسول کے اَحکام میں شبہ نہیں ہوتاجب سن لیں گی کہ یہ اللہ اوررسول کے اَحکام ہیں گردَن جھکادیں گی چاہے عمل کی توفیق نہ ہولیکن اُس میں شک وشبہ اوراُس کی وجہ علت(چوں وچرا)کاسوال اُن کی جانب سے نہیں ہوتا بخلاف مردوں کے کہ اُن میں اِس طرح اِطاعت کامادہ کم ہے خاص کرآج کل تواِتنی عقل پرستی بلکہ اَکل پرستی (پیٹ پالنے کی فکر) غالب ہوئی ہے کہ ہربات کی وجہ پوچھتے ہیں اپنی عقل سے ہرمسئلہ کوجانچتے ہیں اوراُس میں رائے زنی کرتے ہیں کہ عقل کے موافق ہے یانہیں ۔ اورعورتوں کی خواہ سمجھ میں آئے یا نہ آئے لیکن وہ تسلیم کرلیں گی۔ ابھی ایک تازہ واقعہ ہواہے کہ ایک معاملہ میں ایک عورت کوجوش وخروش تھا۔ میں نے کہلابھیجا کہ شریعت کاحکم اِس کے متعلق یہ ہے سنتے ہی گردن جھکادی اوراُس کے بعدایک حرف اِس کے خلاف اُس کی زبان سے نہیں نکلا۔ اورجس بات پر اِنکارتھا فوراًاُس کوقبول کرلیا۔ عورتوں میں یہ بڑی خوبی ہے۔ (وعظ الدنیاملحق دُنیاوآخرت ص ٨٥) ہمارے قریب میں پانی پت کی عو رتیں بہت دین دار سُنی جاتی ہیں۔ اُن میں بعض لڑکیاں قرآن کی حافظہ ہیں اوربعض لڑکیاں شعبہ قرا ء ت کی ماہرہیں۔ قرآن پڑھی ہوئی تو تقریباً سب ہی ہیں۔ ( باقی صفحہ ٦٣ )