ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
عورتوں کے رُوحانی امراض ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : عورتوں کی اِصلاح کے لیے بس یہی کافی ہے کہ وہ دینی کتابوں کامطالعہ کیاکریں۔ باقی آج کل ایسا(عملی) نمونہ کہ جس کووہ خودمشاہدہ کرکے اُن کی صحبت میں رہ کراپنے اَخلاق دُرست کرلیں عورتوں میں ایساہونا اورایسی عورت ملناتقریباً محال ہے۔ خاوندوں کو اِن کی اِصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔ لیکن عورتیں اپنے خاوندوں کی معتقد نہیں ہوتیں۔ اِس لیے بس کتاب پڑھایا کریں اور سنایا کریں ۔ (اُس کے بعدپھر) اِصلاح ہو یا نہ ہوکتاب اُن کو پڑھ کر سناتے رہیں، (اگر اِصلاح نہ بھی ہو) وہ تو مواحذہ سے بری ہوجائیں گے۔ (حسن ا لعزیز ص ٢/٧٤) عورتیں پیروشیخ بن کراِصلاح کاکام کرسکتی ہیں یانہیں ؟ : جب میں نے چندبزرگوں کے نام کی فہرست لکھی تھی کہ عام لوگ اُن میں سے کسی کے ساتھ وابسطہ ہو جائیں، اُس وقت میراجی چاہاکہ چندعورتوں کے نام بھی لکھوں تاکہ عورتیں اُن سے فیض حاصل کریں مگر عورتوں میں کوئی ایسی نظرہی نہیں پڑی جس کانام میں اِطمینان سے لکھ دیتا اوربعض ایسی بھی تھیں جن کے کمال کی خبرمیں سنتاتھا اوراُس وقت اُن کے متعلق کوئی بات بے اِطمینان کی نہ تھی مگراُن کا نام لکھنے سے چندوجوہ سے رُکا۔ ٭ یہ کہ اُن کے کمالات عورتوں ہی کی زبانی سنے تھے۔ خودمجھ کواُن کے کمالات کی تحقیق نہ تھی اورنہ تحقیق کی کوئی صورت تھی۔ بخلاف اُن بزرگوں کے جن کے نام شائع کیے گئے تھے کہ اُن سب سے میں خودمل چکا تھا ۔ اورعورتوں کے بیانات پرمجھے اِطمینان نہ ہوا کہ نہ معلوم یہ اپنے ذہن میں کمال کسے سمجھتی ہوں گی۔ اور کس کوکامل سمجھتی ہوں گی۔ اُن سے یہ بھی بعیدنہیں کہ ناقص کو سمجھتی ہوں گی۔ ٭ اگرعورتوں کانام کاملات کی فہرست میں شائع ہواتوکہیں ایسانہ ہو کہ مردوں کو بھی اُن سے