ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
اگر قلب کے مراقبہ میں دِقت یا اِستبعاد واقع ہو مگر اِس پر مداومت کرنا چاہیے، تمرین مشکلات کے اِزالہ کا ذریعہ ہے۔ ٭ تَوَجُّہ اِلَی الذَّاتِ الْمُتَّصِفَةِ بِجَمِیْعِ صِفَاتِ الْکَمَالِ الْمُنَزَّھَةِ مِنْ جَمِیْعِ سِمَاتِ النَّقْصِ وَالزَّوَالِ ۔ یہ اُمید اَفزا اور ضروی الدوام ہے جس قدر ممکن ہو اِس میں اِنہماک کیجیے۔ قلب ِ انسانی اِس کا محل تجلی اور مرکز ہے لَا یَسَعُنِیْ اَرْضِیْ وَ لَاسَمَآئِیْ اِلَّا قَلْبُ عَبْدِی الْمُؤْمِنِ۔ ٭ اَذکارِ سریہ یا جہریہ اوّلًا بالذات اَسماء سے متعلق ہیں اور مراقبہ مسمٰی سے تعلق رکھتا ہے۔ ظاہر ہے کہ مسمٰی متبوع اور مقصود ہے اور اَسماء توابع ہیں اِس لیے اگر ذکرِ اَسماء مؤید ِتوجہ الی الذات ہوں فبہا و نَعِمت عمل میں لائیے واِلَّا مراقبہ ہی مقدم ہے۔ ٭ گریہ کا غلبہ ہونا نسبت ِ چشتیہ کا ظہور ہے۔ ٭ جو لمحہ اور سانس ذکر کے ساتھ گزرتا ہے وہی حقیقت میں زندگی کا لمحہ ہے باقی محل گفتگو ہے۔ اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَة وَمَلْعُوْن مَا فِیْھَا اِلَّا ذِکْرُ اللّٰہِ وَمَا وَالَاہُ (اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ) ٭ اِثناء ذکر میں تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد (خواہ ایک تسبیح یا کم و بیش کے بعد) یہ دُعاء دل لگاکر مانگا کرو۔ یَارَبِّ اَنْتَ مَقْصُوْدِیْ تَرَکْتُ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةَ لَکَ اَتْمِمْ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ وَارْزُقْنِیْ وَصُوْلَکَ التَّامَّ وَرِضَآئً لَّاسَخَطَ بَعْدَہ اَبَدًا۔ ٭ مخلوق کو خالق کے لیے چھوڑو اور اپنی لَو صرف خالق سے لگاؤ، سرکا چکر رفوچکر ہوگا۔ ٭ فقط استحقاق بغیر عمل ِ شیخ کہیں قابل ِ اعتبار نہیں ہوا۔ ٭ مراقبہ میں لذت کا محسوس ہونا بہت اُمید اَفزا ہے مگر مقصد اصل وہی ذات فَاطِرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اور اُس کی رضا ہونی چاہیے۔ ٭ خطرات،وساوسِ قلبیہ اور اَحادیث ِ نفس طبعی اُمور میں بہت غلو رکھتا ہے کثرت ِ ذکر اور قلبی توجہ الی معانی الذکر اِس کے دفعیہ کے لیے تریاق ہیں وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہ شَیْطَانًا فَھُوَ لَہ قَرِیْن ۔