Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008

اكستان

31 - 64
جوحضرت محمدرسول اللہ  ۖ کے سینے مبارک سے نکل رہاہے اورسینہ بہ سینہ آج تک پہنچ رہاہے۔علماء کی بہت بڑی خدمت ہے کہ اُنہوں نے اِس علم کومستندکردیا حتی کہ الفاظ محفوظ ہیں اُس پرمحنت کی معانی محفوظ ہیں اُس پرمحنت کی اُن کی مرادیں محفوظ ہیں اُس پرمحنت کی بلکہ بعض ادائیںمحفوظ ہیں اُس پرمحنت کی۔ 
حضرت قاری طیّب صاحب فرماتے ہیں کہ جب میں نے حدیث پڑھی اور اپنے اُستاد والد صا حب سے پڑھی تواُس میں ایک حدیث آئی جس میں یہ تھا کہ زمانۂ جاہلیت میں جب کوئی بڑاآدمی مر تاتھا تووہ یہ وصیت کرجاتاتھا کہ جب میں مرجاؤں تومیرے مرنے کے بعد تین مہینے مجھ پررویاجائے کوئی کہہ جاتاتھا کہ چھ ماہ رویاجائے کوئی کہتاتھا سال بھررویاجائے۔یہ اِس لیے کہتاتھا تاکہ لوگ سمجھیں کہ کوئی بڑاآدمی مراہے، کوئی نہیں روئے دھوئے گاایک دودِن روکر سب چپ ہو جا ئیں گے سمجھیں گے کوئی معمولی آدمی تھا تو زمانۂ جاہلیت سے یہ چیزچلی آرہی تھی تواُس زمانہ میں مرنے سے پہلے یہ وصیت کرتے تھے چنانچہ اُس کی وصیت پرعمل ہوتاتھا اَب تین مہینے کون روئے ماں بھی نہیں روئے گی بیوی بھی نہیں روئے گی بیٹی بیٹابھی نہیں روئے گا، چھ ماہ کون روئے بیٹھ کر مسلسل روتاہی رہے ایک سال کون روئے تویہ ممکن نہیں کہ روتاہی رہے۔
تواِس لیے اُنہوں نے پھریہ طریقہ نکالا کہ رونے والیاں کرایہ پر لے لیا کرتے تھے اوروہ عورتیں ہواکرتی تھیں کیونکہ آنسوبہانہ اور آنسوٹپ ٹپ گرانااِس کی مہارت عورتوں کوزیادہ ہے مردتوکرنہیں سکتے یہ کام وہ آسانی سے کرلیتی ہیں تو اِس کے لیے عورتیں موزوں تھیں عورتوں کومنتخب کیاجاتاتھا اُنہیں کرایہ پررکھاجاتاتھا کرایہ یہی ہوتاتھا کہ بس خوب کھائیں پئیں بیٹھی رہیں پہنیں اورکوئی کام اُن کانہیں تھا۔بس جب کوئی آجاتا تعزیت کے لیے تو بس روناشروع کردیں اورآنسوبہاناشروع کردیں فوری طور پر توجونہی کوئی آتا وہ حلقہ بنا کر بیٹھ جاتیں اور آنسو بہانا شر وع کرتیں  وا جبلاہ ، وا کذاہ ، وا شمساہ  بس اُسے یادکرکے ہائے تو توسورج تھا ہائے وہ توپہاڑتھا ہائے وہ تویہ تھا ہائے وہ تووہ تھا، یہ زمانہ ٔجاہلیت کی رسوم تھیں بلکہ یہاں تک ہوتی تھی جہالت العیاذباللہ کہ وہ یہ بھی کہتی تھیں ہائے وہ ایساتھاشرابی ہائے وہ اِتنی شراب پیتاتھا ہائے وہ توایساباکمال تھا ہائے اِتنی شرابیں پلاتاتھا اورہائے وہ اِتنا بڑازانی تھا العیاذباللہ یہ تک وہ خوبی کے طورپربتلاتی تھیں اور اِس پرروتی تھیںیہ زمانۂ جاہلیت میں ہوتا تھا۔تواِسلام نے اِسے حرام قرار دے دیا ممنوع قراردے دیا تعزیت کاطریقہ بھی متعین کردیا اُس کی مدت بھی متعین کردی سب کچھ بتادیا۔ اَب وہ روتی کیسی تھی ؟

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 متقی عالم اور مفتی بہت بڑا ولی ہوتا ہے : 6 3
5 قاضی کے اَوصاف : 6 3
6 آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : 7 3
7 حضرت امام اعظم کی باریک بینی، 7 3
8 امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ، 7 3
9 حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : 7 3
10 قاضیوں کو علماء سے سیکھتے رہنا چاہیے : 8 3
11 ابن ِ ابی لیلٰی کا غلط فیصلہ : 8 3
12 اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : 9 3
13 انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد 9 3
14 نگریز کے جلّاد : 10 3
15 حضرت امام اعظم کی بادشاہ سے شکایت : 10 3
16 مام اعظم کا سیاسی کردار : 11 3
17 امام اعظم نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف نے کر لیا،اِس کی وجہ؟ 11 3
18 امام ابویوسف پر اعتراضات مستشرقین کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے 12 3
19 امام ابویوسف کا عدل تقوی اور معمولی بات پر پچھتاوا 12 3
20 تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : 13 3
21 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
22 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 18 1
23 تقریب ختم ِ بخاری شریف 24 1
24 ہے آج جدائی کی محفل ہم بزم ِرفیقاں چھوڑ چلے 33 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 34 1
26 ہجرت : 35 25
27 شادی : 36 25
28 عورتوں کے رُوحانی امراض 39 1
29 عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : 39 28
30 عورتوں کو اہم نصیحتیں : 40 28
31 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 42 1
32 وقف کے چار قواعد یہ ہیں : 42 31
33 پہلی باطل بنیاد : 47 31
34 گلدستہ ٔ اَحادیث 54 1
35 سب سے بہترکلمات چارہیں : 54 34
36 چار اِنتہائی وزنی کلمات : 54 34
37 حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 55 34
38 نکاح کرتے وقت عام طور پر چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے : 56 34
39 دینی مسائل 58 1
40 ( طلاق کابیان ) 58 39
41 - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : 58 39
42 غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں 58 39
43 - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : 58 39
44 -7 معتوہ : 59 39
45 وفیات 59 1
46 تقریظ وتنقید 60 1
47 اخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter