ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد! بہت سالوں سے ملک میں مہنگائی کے عفریت نے جو تباہی مچارکھی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے ۔ امیر و غریب سب ہی اِس کی لپیٹ میں آئے ہوئے ہیں مگر تنخواہ دار اور بہت چھوٹے کاروباری طبقہ کو اِس عفریت نے بالکل ہی بدحال کرڈالا ہے۔ فوجی آمروں نے تو غریب عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑے ہی تھے رہی سہی کسر پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی منتخب حکومتوں نے پوری کرڈالی۔ عوام سے ''مہنگائی توڑ'' کے نام پر ووٹ لینے والی حکومتوں نے فوجی آمریت کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ اپنے کو اُن کاتابع فرمان بھی بنالیا ،کیا مجال کہ منتخب عوامی حکومت فوجی آمر کی منشاء کے خلاف تنکا بھی ہلاسکے۔ مہنگائی ہو یا امریکہ نوازی ہو اپنے ہی مسلم عوام اور قبائل کے خلاف فوج کَشی ہو یا ایجنسیوں کی طرف سے اُٹھائے جانیوالے لاپتہ اَفراد کا معاملہ ہو یا ججوں کی بحالی، پہلے کی طرح اَب بھی جوں کی توں ہی ہے بلکہ روز بروز اِنکی سنگینی میں شدت بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ فوجی اور عوامی حکمران ہمیشہ یہی بات کہتے رہتے ہیں کہ عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوتا چلاجارہا ہے جبکہ اِس کی قیمت گرتی بھی رہتی ہے مگر قیمت گرنے کا نہ تو ذکر کیا جاتا ہے اور نہ ہی عوام کو اِس کا کوئی عملی فائدہ دیا جاتا ہے بلکہ جھوٹ کا سہارا لے کر ایک رَٹ لگائی جاتی ہے کہ تیل کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی حکومتیں اگر تیل کی قیمتیں بڑھاتی بھی ہیں تو دُوسری طرف روزگار کے منصوبے بناکر زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع بھی عوام کو فراہم کرتی ہیں اور کم سے کم آمدنی میں اِضافے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ اِس