ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
شاگردوں پر جو محنت کی ہے اور تنبیہ کی ہے نہایت عمدہ طریقے سے، امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ بیمار ہوگئے امام صاحب گھر گئے اُن کو پوچھنے بیمار پُرسی کرنے اور ایک جملہ اُن کی زبان سے یہ نکل گیا کہ مجھے تو یہ توقع تھی کہ میرے بعد تم لوگ آؤگے اوریہ علم کا کام سنبھالوگے ۔ کہتے ہیں کہ امام ابویوسف کو پھر یہ خیال ہوا اور سَچ مُچ بھی بہت بڑے فاضل ہوچکے تھے تو پھر جب صحت ہوگئی تو بجائے اِس کے کہ وہ امام صاحب کے پاس مجلس میں جاکر بیٹھتے اور مسائل سُنتے کیسے ہورہے ہیں کوئی آرہا ہے فتویٰ پوچھ رہا ہے وہ جواب دے رہے ہیں تو اُس سے اَنداز ہوتا تھا کہ یہ طریقہ ہے اِستنباط کا اور فلاں حدیث سے یہ مسئلہ اِنہوں نے لیا ہے اِس تربیت میں کمی رہ گئی تھی اُن کی۔ اُنہیں احساس نہیں ہوا کہ کمی ہے اُنہوں نے اپنا پڑھانا شروع کردیا ۔ تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : کہیں امام صاحب نے پوچھا کہ کیا بات ہے اَب تک کیوں نہیں آنا شروع کیا اُنہوں نے، معلوم ہوا کہ وہ تو اپنے یہاں اِس طرح پڑھانے میں لگ گئے تو اُنہوں نے کہا کہ یہ تو اَبھی ٹھیک نہیں ہوئی بات۔ اُنہوں نے ایک طالب علم سے کہا کہ تم جاؤ وہاں اور اُن سے ایک مسئلہ پوچھو کہ ایک آدمی نے دھوبی کو کپڑے دِیے جب اُس سے لینے گیا تواُس دھوبی نے کہا کہ نہیں دُھلے، وہ چلا آیا جب وہ چلا آیا تو وہ دھوبی کپڑے لے کر آگیا کہ جناب یہ کپڑے ہیں آپ کے۔ تو یہ بتاؤ کہ اُس کی اُجرت دینی ضروری ہے یا نہیں ،واجب ہے یا نہیں؟ تو اگر امام ابویوسف یہ کہتے ہیں کہ اُجرت دے دھوبی کی کیونکہ دھوکر لایا ہے تو کہہ دینا کہ اَخْطَأْتَ غلطی کی یا جواب صحیح نہیں دیا آپ سے غلطی ہورہی ہے۔ اور اگر وہ کہیں کہ اُجرت دینی واجب نہیں ہے تو بھی کہہ دینا کہ اَخْطَأْتَ یہ بھی غلط بات ہے یہ کہہ کر چلے آنا۔ اُس نے اِسی طرح کیا تو امام ابویوسف پھر آئے امام صاحب کے پاس توامام صاحب نے کہا کہ مَاجَائَ بِکَ اِلَّامَسْئَلَةُ الْقَصَّارِ تم جو آئے ہو یہ جو دھوبی کا مسئلہ ہے اُس کی وجہ سے آئے ہو۔ اُنہوں نے پوچھا کہ صحیح جواب کیا ہوگا؟ جواب تو دونوں ہوسکتے ہیں ،جب دھوکر لایا ہے سیدھی سی بات تو یہی ہے کہ اُس نے دھوئے ہیں میلے تھے صاف کیے ہیں صابن لگایا ہے محنت کی ہے تو سیدھی سی بات تو یہی ہے جو پہلے میں نے جواب میں کہی تھی پھر جب اُس نے کہا کہ نہیں غلطی ہوئی ہے تم سے جواب میں ،سوچا پورا نہیں ہے ،پھر میں نے کہاواجب نہیں ہوئی پھر اُس نے کہا وہ بھی غلط ہے تو صحیح کیا ہے؟ تو امام صاحب نے فرمایا کہ دھوبی سے پوچھا جائے گا اَنداز کیا جائے گاوہ اُس نے کس لیے