ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
کہنے لگے حضرت قاری طیّب صاحب جب یہ حدیث آئی تومیرے اُستاد جووالدصاحب تھے اُنہوں نے راں راں کرکے کچھ سنایا۔کہنے لگے میں نے سوچایہ کیابات ہوئی اِس کی کیاضرورت تھی بس یہ بتادیتے وہ روتی تھیں ۔کہنے لگے جب میں نے یہ کہاتووہ فرمانے لگے کہ جب یہ حدیث میں نے پڑھی تو جو میرے اُستاد حضرت گنگوہی تھے اُنہوں نے اِسی طرح راں راںکر کے مجھے بتایا تھا۔ حضرت گنگوہی نے حضرت شاہ عبدالغنی سے پڑھی اُنہوں نے ایسے راں راں کرکے دِکھایا، اُنہوں نے حضرت شاہ اسحاق صاحب سے پڑھی تواُنہوں نے بھی ایسے راں راں کر کے بتایا اُنہوں نے شاہ عبدالعزیزصاحب سے پڑھی اُنہوں نے راں راں کرکے بتایا اوراُنہوں نے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب سے پڑھی توانہوں نے راں راں کرکے بتایا اوراُنہوں نے اپنے اُستادسے ، یہاں تک کہ یہ جس صحابی نے نقل کی اُس تک اِس سلسلے کوپہنچایا۔ گویا یہ چودہ سوسال تک راںراں کو بھی حدیث میں نقل کرکے سکھایا۔ اِسی طرح قاری طیّب صاحب بتلاتے ہیں کہ جب میں نے حدیث پڑھی تومیرے اُستادنے جو حدیث میں آتا ہے کہ نبی علیہ السلام سے میں نے ہاتھ ملایا اورمیرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے مس ہورہاتھا تواِسے کہتے ہیں مُسَلْسَلَاتْ ہماری اصطلاح میں ،کہنے لگے اُنہوں نے میرے ہاتھ پر اپنی ہتھیلی رکھی کہنے لگے میرے اُستادنے بھی جب یہ حدیث پڑھائی تواُنہوں نے میرے ہاتھ پر ہتھیلی رکھی کہ رسول اللہ ۖ نے ایسے ہتھیلی رکھی تھی اور جب اُن کے اُستادنے تواُنہوں نے بھی ہتھیلی رکھی تھی چنانچہ جس راوی نے نبی علیہ الصلوة والسلام کی یہ حدیث نقل کی جب اُنہوں نے یہ حدیث تابعی کوسنائی توتابعی نے اُس وقت یہ کہاتھا کہ ایسے ہی مصافحہ مجھ سے کرلیں جیسے نبی علیہ السلام نے کیاتھا تاکہ آپ کے واسطے سے میرامصافحہ حضرت محمد رسول اللہ ۖ سے ہوجائے۔ چنانچہ حضرت قاری طیّب صاحب فرماتے ہیں کہ اِتنے واسطوں سے میں نے حضرت محمدرسول اللہ ۖ سے یہ مصافحہ کیا۔تو مسلسلات کی بھی حفاظت کی علماء نے،ایساشریف اورپاکیزہ علم کہیں نہیں مل سکتا اِتنا محفوظ علم کہیں نہیں مل سکتا نہ تھا نہ آئندہ ہوگا ،یہ علوم برتراوراعلیٰ ہیں۔اوربہت ساری باتیں ہیں اَجمال سے بس یہی عرض کردیں جوذہن میں آئیں باقی حدیث کے متعلق تو آپ طلباء ماشاء اللہ ذی اِستعداد ہیں دورہ میں پہنچ کراِس قابل ہوتے ہیں کہ اِن باتوں اورمضامین کوسمجھ لیں۔(جاری ہیں)