ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
قسط : ١ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب رحمة اللہ علیہ ) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سیّد ِ عالم ۖ کو اپنے گھر والوں میں سب سے زیادہ پیاری تھیں۔ علماء نے اِن کو آنحضرت ۖ کی صاحبزادیوں میں عمر میں سب سے چھوٹی بتایا ہے۔ حضرت عائشہ سے ایک صاحب نے دریافت کیا کہ آنحضرت ۖ کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ جواب میں فرمایا فاطمہ ! سائل نے دوبارہ دریافت کیا کہ مردوں میں کون زیادہ محبوب تھا؟ جواب میں فرمایا کہ فاطمہ کا شوہر۔ الاصابہ میں لکھا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت سیّد ِ عالم ۖ کی عمر شریف کے اِکتالیسویں سال ہوئی۔ مدائنی فرماتے ہیں کہ اِن کی وِلادت اُس وقت ہوئی جبکہ آنحضرت ۖ کی عمر شریف ٣٥ سال تھی اور اُس وقت قریش کعبة اللہ کی تعمیر میں لگے ہوئے تھے اور سیّد ِعالم ۖ بھی اُن کے ساتھ مشغول تھے۔ جب سیّد ِ عالم ۖ کو ربّ العزت کی جانب سے تبلیغ کا حکم ہوا اور آپ ۖ نے باَمر الٰہی توحید کی دعوت دینا شروع کردی تو قریش ِ مکّہ آپ ۖ کے دُشمن ہوگئے اور طرح طرح سے آپ ۖ کو ستانے لگے۔ آپ ۖ کی تکلیف سے آپ کی اہلیہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اورآپ کی اَولاد سب ہی کو تکلیف پہنچتی اور دُکھ ہوتا تھا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اپنی کم عمری میں اِن تکلیفوں کو سہتی تھیں۔ ایک مرتبہ سیّد ِ عالم ۖ نے کعبہ شریف کے قریب نماز کی نیت باندھ لی۔ وہیں قریش اپنی مجلسوں میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اِن میں سے ایک بدبخت ١ نے حاضرین ِ مجلس سے کہا کہ بولو تم میں سے کون اِس کام کو کرسکتا ہے کہ فلاں خاندان نے جو اُونٹ ذبح کیا ہے اُس کی اَوجھڑی اور خون اور لید لے آوے اور پھر جب یہ سجدہ میں جاویں تو اِن کے کاندھوں کے درمیان رکھ دیوے؟ یہ سُن کر ایک شقی اُٹھا جو اُس وقت کے حاضرین میں سب سے زیادہ بدبخت تھا۔ اُس نے یہ سب گندی چیزیں لاکر سیّد ِ عالم ۖ کے دونوں کاندھوں کے