ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : تو امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ اِس کے سب سے اوّلین اور اعلیٰ ترین مصداق بنتے ہیں کیونکہ اُن کے پیروکار جو ہیں وہ دُنیا میں نصف سے زیادہ ہی ہیں پوری مسلمانوں کی آبادی کو اگر دیکھا جائے تو غالبًا نصف سے زیادہ ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ تین حصّے ہیں اور ایک حصّے میں باقی سب حضرات ہیں مالکی بھی شافعی بھی حنبلی بھی۔ آبادی کے لحاظ سے اگر مسلمانوں کی شمار کی جائے تو یہ تناسب بنتا ہے ۔ حضرت امام اعظم کی باریک بینی، عام آدمی سمجھتا ہے کہ اِن سے غلطی ہو رہی ہے : اور خداوند ِ کریم نے اُن کو اِسی قدر سمجھ عطا فرمائی تھی باریکیاں اور ایسی باریکیاں کہ لوگ سمجھتے تھے کہ اِن سے غلطی ہورہی ہے حالانکہ وہ غلطی نہیں ہوتی تھی وہ بالکل ہی صحیح ہوتا تھاہاں وہاں تک عام سمجھ کا پہنچنا ذرا مشکل تھا۔ اُنہوں نے یوں ہی نہیں کیا کہ اپنے آپ ایسے کیا ہو بلکہ اپنے شاگردوں کو بھی ایسے ہی بنایا اور جہاں دیکھا کہ اِن میں کمی رہتی ہے تو اُن کو تنبیہ کی ہے کہ اَبھی تمہارا علم نامکمل ہے، علم اَور حاصل کرو۔ امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ،متقی نڈر ا ہل ِحق تھے : امام ابویوسف بہت بڑے آدمی گزرے ہیں اوراُس زمانے میں میری جو وکلاء اور دُوسرے مختلف الخیال(غیر مذہبی سیاسی) لوگوں سے ملاقاتیں ہوئیں تو وہ پتہ نہیں بادشاہ کے قاضی ہونے کے لحاظ سے اُنہیں کیوں بُرا کہتے ہیں حالانکہ وہ بہت بڑے متقی تھے۔ اُنہوں نے خَراج کے موضوع پر ہارون رشید کی فرمائش پر ایک جواب لکھا اُس کی جو تمہید ہے وہ بہت سخت ہے وہ خوشامدی آدمی تو لکھ ہی نہیں سکتا جو چیزیں اُنہوں نے لکھیں معلوم اُس سے ہوتا ہے کہ بالکل نڈر بے خوف ہوکر صرف خدا کا خوف سامنے رکھ کرلکھیں۔امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ نے قاضی ہونا گوارا نہیں کیا اور اُس زمانے میں اُن کے ہم پلہ کچھ اَور حضرات بھی تھے اُنہوں نے بھی نہیں گوارا کیا مسعر بن ِ کدام ہیں اور ایک اَور صاحب ہیں وہ سب کے سب۔ حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : خلیفہ نے بلایا بھی اِن کو مگرامامِ اعظم رحمة اللہ علیہ نے معذرت کردی کہ نہیں میں اِس قابل نہیں ،اُس نے کہا نہیں یہ بات غلط ہے آپ اِس قابل ہیں، اُنہوں نے کہا کہ اگر میں نے آپ کے سامنے ہی غلط بات