ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( طلاق کابیان ) کن حالتوں میں طلاق ہوتی ہے اورکن میں نہیں ؟ : - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں : (i) غصہ کے ابتدائی آثار ہوں۔ ہوش و حواس پورے طور پر قائم ہوں اور جو کچھ وہ کہتا ہو اُس کو وہ جانتا بھی ہو اور اپنے قصد و اِرادہ سے کہتا ہو۔ اِس حالت میں دی ہوئی طلاق واقع ہوتی ہے۔ (ii) غصہ اپنی اِنتہا کو پہنچ گیا ہو اور اِس کی وجہ سے آدمی بالکل دیوانہ بن گیا ہو۔ ہوش و حواس قائم نہ رہے ہوں اِس کو کچھ پتا نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور نہ ہی کہنے میں اِس کا قصد و اِرادہ ہو۔ اِس حالت میں دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ (iii) اِن دو درجوں کے درمیان کی ایسی حالت ہو کہ ہوش و حواس اور عقل میں خلل واقع ہوجائے اور وہ شخص اِتنا مغلوب ہوجائے کہ اکثر باتیں اور اَفعال خلافِ عادت اِس سے صادر ہونے لگیں اگرچہ اِتنا ہوش ہو کہ اِس کو پتا چل رہا ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ اِس حالت میں بھی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ جو شخص دہشت زدہ ہو اور اِس کی بھی ایسی ہی کیفیت ہو تو اِس کی دی ہوئی طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔ آخری دو حالتوں میں معاملہ جب عدالت میں پہنچادیا جائے تو شوہر کو اپنی یہ حالت ثابت کرنے کے لیے گواہ پیش کرنے ہوں گے۔ اگر بیوی کے سامنے طلاق دی تھی تو بیوی اِس کو طلاق ہی شمار کرے یہاں تک کہ شوہر عدالت میں اپنی حالت کو گواہوں کے ذریعے ثابت کردے اور عدالت طلاق کے واقع نہ ہونے کا حکم لگادے۔ - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : اِس سے بھی طلاق پڑجاتی ہے۔ اِس کی دلیل یہ حدیث ہے کہ رسول اللہ ۖ کے زمانے میں ایک شخص سویا ہوا تھا۔ اُس کی بیوی چھری لے کر اُس کے سینے پر چڑھ گئی اور کہا کہ تم مجھے تین طلاقیں دے دو