ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
عَلَی الْحَالِ الَّتِیْ فَارَقْتُکِ عَلَیْھَا، قَالَتْ نَعَمْ، قَالَ النَّبِیُّ ۖ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَکِ اَرْبَعَ کَلِمَاتٍ ثَلٰثَ مَرَّاتٍ لَوْوُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْیَوْمِ لَوَزَنَتْھُنَّ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ عَدَدَ خَلْقِہ وَرِضَا نَفْسِہ وَزِنَةَ عَرْشِہ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہ۔ (مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٢٠٠) اُم المؤمنین حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن نبی اکرم ۖ صبح کے وقت نمازِ فجر کے لیے اُن کے پاس سے نکلے اور وہ اپنے مُصَلّٰے پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب نبی علیہ السلام چاشت کے وقت واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ بدستور اپنی جگہ یعنی مُصَلّٰے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ آپ نے یہ دیکھ کر اُن سے فرمایا جس حالت میں میں تمہیں چھوڑکر گیا تھا کیا تم مسلسل اِسی طرح بیٹھی ہوئی ہو؟ اُنہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ ۖ نے فرمایا میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین بار کہے ہیں وہ چار کلمات ایسے ہیں کہ اگر اُن کو اُس (ذکر) کے مقابلہ میں تولا جائے جس ذکر کے کرنے میں تم شروع دن سے اَب تک مشغورل رہی ہو تو یقینًا یہ چار کلمات اِس پر بھاری رہیں گے (یعنی اِن چار کلموں کا ثواب اُس پورے وقت ذکر الٰہی میں تمہاری مشغولیت کے ثواب سے زیادہ ہوگا۔ وہ چار کلمات یہ ہیں) سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ عَدَدَ خَلْقِہ وَرِضَا نَفْسِہ وَزِنَةَ عَرْشِہ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہ ۔ حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْاَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لَایَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَایَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَائٍ لَایُسْمَعُ۔ ( مسند احمد، ابوداود، ابنِ ماجہ ، بحوالہ مشکٰوة ص ٢١٧) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ یہ دُعاء مانگا کرتے تھے اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْاَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لَایَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَایَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَائٍ لَایُسْمَعُ ۔ اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتا