Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008

اكستان

11 - 64
مام اعظم   کا سیاسی کردار  :
بادشاہ کو خود بھی جَلن تھی اِن (حضرت امام اعظم  ) سے ایک طرح سے اور کچھ تھوڑا سا حصہ بغاوتوں میں لیتے رہے مثلاً یہ کہ فتوے دِیے ایک آدھ اُنہوں نے اِس طرح کے بنو اُمیہ کے دور میں، بنو عباس نہیں بنواُمیہ کے دَور میںتو سیاسی تو تھے حصہ تو لیتے تھے۔ لڑائی میں تو شامل نہیں ہوسکے، لڑائی میں تو معذرت کردی تھی کہ میرے پاس اَمانتوں کا بوجھ ہے اگر یہ نہ ہوتا تو میں شامل ہوتا لڑائی میں۔ لوگوں کی اَمانتیں ہیں میں واپس کرنہیں سکتا تو بہت تھیں امانتیں کوئی چارکروڑ کے قریب تھیں۔ ایک کتاب ہے مولانا مناظرا حسن گیلانی   کی لکھی ہوئی ''امامِ اعظم ابوحنیفہ   کی سیاسی زندگی'' وہ شاید یہاں مل بھی جاتی ہے اُس میں اِس طرح کے واقعات بھی جمع ہیں
امام اعظم  نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف  نے کر لیا،اِس کی وجہ؟  :
 بہرحال وہ قاضی نہیں ہوئے امام ابویوسف قاضی ہوگئے تو اُن کو یہ بُرا سمجھتے ہیں یہ کہتے ہیں کہ وہ سامراجی ذہن کے تھے اور کیا تھے کیا نہیں تھے؟ معاذ اللہ اِس طرح کی باتیں کرتے تھے حالانکہ یہ بات نہیں ہے بلکہ بات اَور ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک حکومت جَم نہ جائے اُس وقت تک اگر کوئی آدمی اُس کو ووٹ نہ دے بیعت نہ کرے جیسے آج ووٹ ہے تو اُس کو اجازت ہے اِس کی، جب حکومت جَم جائے پھر نہیں۔ تو امامِ اعظم  سے جب منصور وغیرہ نے مطالبہ کیا تھا تو اُن کی قوت جمی ہوئی نہیں تھی ڈانواں ڈول تھی تو جب حکومت ڈانواں ڈول ہوتی ہے تو ہر حاکم یہ چاہتا ہے کہ دُشمن کو کُچلے، جتنا بھی کمزور ہوجائے دُشمن اُس کا نفع ہے، اُس کو کُچلنے کے لیے قانونی کارروائی اختیار کرتا ہے قانونی کارروائی کے لیے وہ قاضیوں کو استعمال کرتا ہے فلخالی نے ایران میں کتنوں کو مروایا ہے صاف کرکے رکھ دیا میدان، جتنے بھی بادشاہ کے چاہنے والے تھے اُن کا صفایا ہی کردیا اَب کہیں جیل میں بچے کُچے تھے کوئی چھ سات سو آدمیوں کو ایک دم پھانسی دے دی، نہیں مان رہے ہوں گے نہیں باز آرہے ہوں گے کوئی چیز ایسی ہوگی بہرحال کئی سال بعد آ کر اَب پھانسی دے دی اُنہوں نے ،  تو یہ کیفیت جب ہو تو اُس میں قضاء قبول کرنے کا مطلب یہ ہے کہ گویا یہ بات مان لی کہ جو بادشاہ کا منشاء ہوگا وہ ہم پورا کریں گے اُس کے مطابق فیصلہ دیں گے اور(حضرت امام اعظم  کے زمانے میں) بادشاہ جو آئے تھے وہ کوئی اِس وجہ سے نہیں آئے تھے کہ غلط کام ہورہے تھے ہم آکر صحیح کریں گے، نہیں ایک بادشاہت تھی ایک دَور تھا وہ ختم ہوا توبنوعباس آگئے، منصور کو کہاجاتا ہے''  سَفَّاکْ '' بڑا خون بہانے والا۔ تو اُس وقت وہ دَور تھا پھر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 متقی عالم اور مفتی بہت بڑا ولی ہوتا ہے : 6 3
5 قاضی کے اَوصاف : 6 3
6 آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : 7 3
7 حضرت امام اعظم کی باریک بینی، 7 3
8 امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ، 7 3
9 حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : 7 3
10 قاضیوں کو علماء سے سیکھتے رہنا چاہیے : 8 3
11 ابن ِ ابی لیلٰی کا غلط فیصلہ : 8 3
12 اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : 9 3
13 انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد 9 3
14 نگریز کے جلّاد : 10 3
15 حضرت امام اعظم کی بادشاہ سے شکایت : 10 3
16 مام اعظم کا سیاسی کردار : 11 3
17 امام اعظم نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف نے کر لیا،اِس کی وجہ؟ 11 3
18 امام ابویوسف پر اعتراضات مستشرقین کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے 12 3
19 امام ابویوسف کا عدل تقوی اور معمولی بات پر پچھتاوا 12 3
20 تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : 13 3
21 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
22 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 18 1
23 تقریب ختم ِ بخاری شریف 24 1
24 ہے آج جدائی کی محفل ہم بزم ِرفیقاں چھوڑ چلے 33 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 34 1
26 ہجرت : 35 25
27 شادی : 36 25
28 عورتوں کے رُوحانی امراض 39 1
29 عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : 39 28
30 عورتوں کو اہم نصیحتیں : 40 28
31 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 42 1
32 وقف کے چار قواعد یہ ہیں : 42 31
33 پہلی باطل بنیاد : 47 31
34 گلدستہ ٔ اَحادیث 54 1
35 سب سے بہترکلمات چارہیں : 54 34
36 چار اِنتہائی وزنی کلمات : 54 34
37 حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 55 34
38 نکاح کرتے وقت عام طور پر چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے : 56 34
39 دینی مسائل 58 1
40 ( طلاق کابیان ) 58 39
41 - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : 58 39
42 غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں 58 39
43 - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : 58 39
44 -7 معتوہ : 59 39
45 وفیات 59 1
46 تقریظ وتنقید 60 1
47 اخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter