ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
شادی : ہجرت کے بعد ٢ ھ میں سیّد ِ عالم ۖ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کردیا۔ اُس وقت سیّدہ فاطمہ زہرائ کی عمر ١٥ سال ٥ ماہ تھی اور حضرت علی مرتضٰی کی عمر ٢١ سال ٥ ماہ تھی۔ حضرت انس نے فرمایا کہ پہلے حضرت ابوبکر صدیق نے سیّد ِ عالم ۖ کو پیغام دیا کہ حضرت سیدہ فاطمہ زہراء سے میرا نکاح فرمادیں۔ لیکن آپ نے اعراض فرمایا پھر اِن کے بعد حضرت عمر نے بھی یہی پیغام دیا لیکن آپ نے اِن کے پیغام سے بھی اعراض فرمایا جبکہ اِن دونوں اَکابر کو معلوم ہوگیا کہ آپ ہمارے نکاح میں نہ دیں گے تو دونوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رائے دی کہ تم اپنے لیے پیغام دو۔ حضرت علی کا بیان ہے کہ مجھے اِن حضرات نے اِس چیز کی طرف متوجہ کیا جس سے میں غافل تھا۔ اِن کی توجہ دلانے سے میں سیّد عالم ۖ کی خدمت ِ گرامی میں حاضر ہوا اور پیغامِ نکاح دے دیا۔ (زُرقانی علی المواہب) مسند امامِ احمد میں حضرت علی کا واقعہ خود اُن کی زبانی نقل کیا ہے کہ جب میں نے سیّد ِ عالم ۖ کی صاحبزادی کے بارے میں اپنے نکاح کا پیغام دینے کا اِرادہ کیا تو میں نے (دل) میں کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے پھر یہ کام کیونکر انجام پائے گا؟ لیکن اِس کے بعد ہی معًا دل میں سیّد ِ عالم ۖ کی سخاوت اور نوازش کا خیال آگیا (اور سوچ لیا کہ آپ خود ہی کچھ اِنتظام فرماویں گے) لہٰذا میں نے حاضر خدمت ہوکر پیغامِ نکاح دے دیا۔ آپ ۖ نے سوال فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا وہ زرہ کہاں گئی جو میں نے تم کو فلاں روز دی تھی؟ میں نے کہا جی ہاں وہ تو ہے۔ فرمایا اُس کو (مہر میں) دے دو۔ مَوَاہِبِ لَدُنِّیَہْ میں ہے کہ حضرت علی نے فرمایا کہ جب میں نے اپنا پیغام دیا تو سیّد ِ عالم ۖ نے سوال فرمایا کہ کچھ تمہارے پاس ہے؟ میں نے عرض کیا میرا گھوڑا اور زِرہ ہے۔ فرمایا تمہارے پاس گھوڑے کا ہونا (جہاد) کے لیے ضروری ہے لیکن ایسا کرو کہ زِرہ کو فروخت کردو۔ چنانچہ میں نے وہ زِردہ چار سو اَسی درہم میں فروخت ١ کرکے رقم آپ کی خدمت میں حاضر کردی اور آپ کی مبارک گود میں ڈال ١ خریدنے والے حضرت عثمان تھے۔ اُنہوں نے خریدکر واپس کردی اور رقم اور زِرہ دونوں حضرت علی کے پاس رہیں۔ حضرت علی نے زِرہ اور رقم دونوں سیّد ِ عالم ۖ کی خدمت میں حاضر کردیں تو آپ ۖ نے حضرت عثمان کو بڑی دُعائیں دیں۔ ( زُرقانی)