Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008

اكستان

36 - 64
شادی  : 
ہجرت کے بعد   ٢   ھ میں سیّد ِ عالم  ۖ  نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کردیا۔ اُس وقت سیّدہ فاطمہ زہرائ  کی عمر ١٥ سال ٥ ماہ تھی اور حضرت علی مرتضٰی کی عمر   ٢١ سال ٥ ماہ تھی۔ حضرت انس نے فرمایا کہ پہلے حضرت ابوبکر صدیق   نے سیّد ِ عالم  ۖ  کو پیغام دیا کہ حضرت سیدہ فاطمہ زہراء  سے میرا نکاح فرمادیں۔ لیکن آپ نے اعراض فرمایا پھر اِن کے بعد حضرت عمر نے بھی یہی پیغام دیا لیکن آپ نے اِن کے پیغام سے بھی اعراض فرمایا جبکہ اِن دونوں اَکابر کو معلوم ہوگیا کہ آپ ہمارے نکاح میں نہ دیں گے تو دونوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رائے دی کہ تم اپنے لیے پیغام دو۔ حضرت علی   کا بیان ہے کہ مجھے اِن حضرات نے اِس چیز کی طرف متوجہ کیا جس سے میں غافل تھا۔ اِن کی توجہ دلانے سے میں سیّد عالم  ۖ  کی خدمت ِ گرامی میں حاضر ہوا اور پیغامِ نکاح دے دیا۔ (زُرقانی علی المواہب) 
مسند امامِ احمد میں حضرت علی   کا واقعہ خود اُن کی زبانی نقل کیا ہے کہ جب میں نے سیّد ِ عالم  ۖ  کی صاحبزادی کے بارے میں اپنے نکاح کا پیغام دینے کا اِرادہ کیا تو میں نے (دل) میں کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے پھر یہ کام کیونکر انجام پائے گا؟ لیکن اِس کے بعد ہی معًا دل میں سیّد ِ عالم  ۖ  کی سخاوت اور نوازش کا خیال آگیا (اور سوچ لیا کہ آپ خود ہی کچھ اِنتظام فرماویں گے) لہٰذا میں نے حاضر خدمت ہوکر پیغامِ نکاح دے دیا۔ آپ  ۖ  نے سوال فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا وہ زرہ کہاں گئی جو میں نے تم کو فلاں روز دی تھی؟ میں نے کہا جی ہاں وہ تو ہے۔ فرمایا اُس کو (مہر میں) دے دو۔ 
مَوَاہِبِ لَدُنِّیَہْ میں ہے کہ حضرت علی نے فرمایا کہ جب میں نے اپنا پیغام دیا تو سیّد ِ عالم  ۖ  نے سوال فرمایا کہ کچھ تمہارے پاس ہے؟ میں نے عرض کیا میرا گھوڑا اور زِرہ ہے۔ فرمایا تمہارے پاس گھوڑے کا ہونا (جہاد) کے لیے ضروری ہے لیکن ایسا کرو کہ زِرہ کو فروخت کردو۔ چنانچہ میں نے وہ زِردہ چار سو اَسی درہم میں فروخت  ١  کرکے رقم آپ کی خدمت میں حاضر کردی اور آپ کی مبارک گود میں ڈال 
  ١  خریدنے والے حضرت عثمان تھے۔ اُنہوں نے خریدکر واپس کردی اور رقم اور زِرہ دونوں حضرت علی کے پاس رہیں۔ حضرت علی نے زِرہ اور رقم دونوں سیّد ِ عالم  ۖ  کی خدمت میں حاضر کردیں تو آپ  ۖ  نے حضرت عثمان   کو بڑی دُعائیں دیں۔ ( زُرقانی)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 متقی عالم اور مفتی بہت بڑا ولی ہوتا ہے : 6 3
5 قاضی کے اَوصاف : 6 3
6 آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : 7 3
7 حضرت امام اعظم کی باریک بینی، 7 3
8 امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ، 7 3
9 حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : 7 3
10 قاضیوں کو علماء سے سیکھتے رہنا چاہیے : 8 3
11 ابن ِ ابی لیلٰی کا غلط فیصلہ : 8 3
12 اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : 9 3
13 انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد 9 3
14 نگریز کے جلّاد : 10 3
15 حضرت امام اعظم کی بادشاہ سے شکایت : 10 3
16 مام اعظم کا سیاسی کردار : 11 3
17 امام اعظم نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف نے کر لیا،اِس کی وجہ؟ 11 3
18 امام ابویوسف پر اعتراضات مستشرقین کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے 12 3
19 امام ابویوسف کا عدل تقوی اور معمولی بات پر پچھتاوا 12 3
20 تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : 13 3
21 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
22 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 18 1
23 تقریب ختم ِ بخاری شریف 24 1
24 ہے آج جدائی کی محفل ہم بزم ِرفیقاں چھوڑ چلے 33 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 34 1
26 ہجرت : 35 25
27 شادی : 36 25
28 عورتوں کے رُوحانی امراض 39 1
29 عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : 39 28
30 عورتوں کو اہم نصیحتیں : 40 28
31 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 42 1
32 وقف کے چار قواعد یہ ہیں : 42 31
33 پہلی باطل بنیاد : 47 31
34 گلدستہ ٔ اَحادیث 54 1
35 سب سے بہترکلمات چارہیں : 54 34
36 چار اِنتہائی وزنی کلمات : 54 34
37 حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 55 34
38 نکاح کرتے وقت عام طور پر چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے : 56 34
39 دینی مسائل 58 1
40 ( طلاق کابیان ) 58 39
41 - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : 58 39
42 غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں 58 39
43 - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : 58 39
44 -7 معتوہ : 59 39
45 وفیات 59 1
46 تقریظ وتنقید 60 1
47 اخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter