ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
نہیں کیا اور حد بھی لگادی تو ایک تو یہ کہ کئی حدیں لگادیں، بلادعوے کے لگادیں، پاگل پر لگادیں اور اُس کے کپڑوں کا بھی اُنہوں نے جو پردہ رکھنا چاہیے تھا اُس کی بھی نہیں کی پابندی ،عورت کا پورا پردہ رکھا جائے گا اور ماری جائے گی۔ اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : اور مارنے سے مقصد سمجھ لینا چاہیے اِسلام کا اور انگریز کا۔ اِسلام کا مقصد تو ہے کہ ذرا توہین اُس کی ہو خوب اچھی طرح ،یہ نہیں ہے کہ چمڑی اُدھیڑدیں خون نکل جائے یہ نہیں ہے، بس ایک توہین کرنی ہے اور خدا کا ایک حکم ہے کہ اِس طرح اِہانت کرو اُس کی ذلیل کرو اُس کو چوٹ لگتی ہے چھوٹی موٹی تھوڑی بہت ،ہاتھ کُھلے چھوڑدیے باندھے نہیں جاتے وہ بچاؤ کرتا ہے ہاتھ سے کرتا رہے ،اور ایک ہی جگہ ماریں یہ بھی نہیں ہوتا ایسے مارے کہ خون نکل آئے یہ بھی نہیں ہوتا ،اگر کسی نے ایسے مارا ہے تو وہ جلاد صحیح نہیں ہے اُس کو اِس قابل نہیں سمجھا جائے گا کہ وہ سزا لگاسکے حد نافذ کرسکے، اِس لیے جلاد پھر ہلکی لگائے گا کہیں ایسا نہ ہو کہ خون نکل آئے خون نکل آئے گا تو لینے کے دینے پڑجائیں گے اُلٹااُسے ۔ تو مقصد ہوتا ہے ذلیل ہی کرنا ایک طرح سے ،تو عورت کے کپڑے نہیں اُتارے جاتے ویسے ہی لگادی جاتی ہے کوئی بہت مریض ہے اور حد فرض ہوچکی ہے ثبوت بھی مل گیا تو اُس کے لیے کھجور کا ایک گٹھا لیں گے جس میں سو شاخیں ہوں وہ ایک بار مار دیا جائے گا جیسے حضرتِ ایوب علیہ السلام کا قرآنِ پاک میں آتا ہے سورۂ ص میں کہ خُذْ بِیَدِکَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِّہ وَلَا تَحْنَثْ اِسی طرح اِس کا بھی کیا جائے گا تو اِسلام کا تو مقصد ہے یہ۔ انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد : انگریز کا مقصد یہ تھا کہ اِنہیں ایسی سزا دو کہ اِن کی کمر ہی سیدھی نہ ہوسکے اور چھ مہینے کے لیے لیٹے ہی رہیں اور کھال جو ہے وہ کبھی بھی ٹھیک نہ ہونے پائے، کوڑے تیس اگر لگ جائیں کسی کو جیل والوں کے ،جیلر کو شاید تیس تک کا اختیار ہے چودہ پندرہ تک لگاسکتا ہے بہت ہی خاص کیس ہو تو تیس تک کا اختیار ہے ۔وہ کہتے ہیں تیس کوڑے اگر لگ جاتے ہیں تو وہ آدمی اُٹھ کر پیشاب نہیں کرسکتا اگر وہ پیشاب کرنے کے لیے اُٹھ کر بیٹھے گا تو قدرتی طور پر آگے کو جھکتا ہے آدمی بیٹھنے کے لیے تو اُس کی کمر کے زخم کُھل جائیں گے۔