Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008

اكستان

35 - 64
درمیان رکھ دیں اور آپ سجدہ ہی میں رہ گئے۔ آپ  ۖ  کا یہ حال دیکھ کر اُن لوگوں نے (بے خود ہوکر) ہنسنا شروع کیا اور اِس قدر ہنسے کہ ہنسی کی وجہ سے ایک دُوسرے پر گرنے لگے۔ کسی نے یہ ماجرہ دیکھ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جاکر خبردی (اُس وقت وہ نوعمر تھیں)خبرپاکر دوڑی چلی آئیں اور سیّد ِ عالم  ۖ  کے مبارک کاندھوں سے اُٹھاکر وہ گندگی پھینک دی اور اِن لوگوں کو بُرا کہنے لگیں۔ پھر جب سیّد ِ عالم  ۖ  نماز سے فارغ ہوگئے تو آپ  ۖ  نے تین مرتبہ بد دُعا فرمائی۔ آپ  ۖ  کی عادت تھی کہ جب دُعا فرماتے تو تین مرتبہ فرماتے تھے اور جب اللہ سے سوال کرتے تھے تو تین مرتبہ سوال کرتے تھے۔ آپ  ۖ  نے اوّل تو قریش کے لیے عام بد دُعا کی  اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ بِقُرَیْشٍ۔ (اے اللہ تو قریش کو سزادے) اِس کے بعد قریش کے سرغنوں کے نام لے کر ہر ایک کے لیے علیحدہ علیحدہ بد دُعاء فرمائی۔ ( مشکٰوة عن بخاری و مسلم) 
الغرض حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بچپن دین کے لیے تکلیفیں سہنے میں گزرا حتّٰی کہ سیّد ِ عالم  ۖ  نے قریش کی ایذاؤں سے بچنے کے لیے مدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی۔ 
ہجرت  : 
سیّد ِ عالم  ۖ  نے حضرت ابوبکر صدیق   کو رفیق ِ سفر بناکر ہجرت کی تھی اور آپ اپنے تمام کنبہ کو مکہ معظمہ ہی میں چھوڑگئے تھے۔ حضرت صدیق ِ اکبر نے بھی آپ کا پورا اتباع کیا اور اپنے اہل و عیال کو چھوڑکر آپ کے ساتھ چلے گئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب سیّد ِ عالم  ۖ  نے ہجرت فرمائی تو ہم دونوں بیویوں (حضرت سودہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کو اور اپنی صاحبزادیوں کو مکہ ہی میں چھوڑکر تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ پہنچ کر جب آپ مقیم ہوگئے تو زید بن حارثہ اور ابو رافع   کو دو اُونٹ اور پانچ سو درہم دے کر مکہ بھیجا تاکہ ہم سب کو مدینہ منورہ لے جائیں اور حضرت ابوبکر نے بھی اِس مقصد سے دو یا تین اُونٹ دے کر آدمی بھیجا اور اپنے بیٹے عبد اللہ   کو لکھ دیا کہ سارے کنبہ کو لے آؤ۔ چنانچہ حضرت سیّد ِ عالم  ۖ  اور صدیق ِ اکبر کے سب گھر والوں نے ایک ساتھ مدینہ منورہ کو ہجرت کی۔اِس قافلہ میں حضرت فاطمہ اور ان کی بہن حضرت اُم کلثوم اور اُم المؤمنین حضرت سودہ اور حضرت اَسماء بنت ِ ابی بکر اور ان کے علاوہ دیگر حضرات تھے۔ جس وقت یہ قافلہ مدینہ منورہ پہنچا سیّد ِ عالم  ۖ  مسجد کے آس پاس اپنے اہل و عیال کے لیے حجرے بنوارہے تھے۔ اِن ہی میں آپ نے اپنی صاحبزادیوں اور اُم المومنین حضرت سودہ کو ٹھہرایا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 متقی عالم اور مفتی بہت بڑا ولی ہوتا ہے : 6 3
5 قاضی کے اَوصاف : 6 3
6 آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : 7 3
7 حضرت امام اعظم کی باریک بینی، 7 3
8 امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ، 7 3
9 حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : 7 3
10 قاضیوں کو علماء سے سیکھتے رہنا چاہیے : 8 3
11 ابن ِ ابی لیلٰی کا غلط فیصلہ : 8 3
12 اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : 9 3
13 انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد 9 3
14 نگریز کے جلّاد : 10 3
15 حضرت امام اعظم کی بادشاہ سے شکایت : 10 3
16 مام اعظم کا سیاسی کردار : 11 3
17 امام اعظم نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف نے کر لیا،اِس کی وجہ؟ 11 3
18 امام ابویوسف پر اعتراضات مستشرقین کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے 12 3
19 امام ابویوسف کا عدل تقوی اور معمولی بات پر پچھتاوا 12 3
20 تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : 13 3
21 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
22 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 18 1
23 تقریب ختم ِ بخاری شریف 24 1
24 ہے آج جدائی کی محفل ہم بزم ِرفیقاں چھوڑ چلے 33 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 34 1
26 ہجرت : 35 25
27 شادی : 36 25
28 عورتوں کے رُوحانی امراض 39 1
29 عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : 39 28
30 عورتوں کو اہم نصیحتیں : 40 28
31 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 42 1
32 وقف کے چار قواعد یہ ہیں : 42 31
33 پہلی باطل بنیاد : 47 31
34 گلدستہ ٔ اَحادیث 54 1
35 سب سے بہترکلمات چارہیں : 54 34
36 چار اِنتہائی وزنی کلمات : 54 34
37 حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 55 34
38 نکاح کرتے وقت عام طور پر چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے : 56 34
39 دینی مسائل 58 1
40 ( طلاق کابیان ) 58 39
41 - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : 58 39
42 غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں 58 39
43 - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : 58 39
44 -7 معتوہ : 59 39
45 وفیات 59 1
46 تقریظ وتنقید 60 1
47 اخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter