ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ کسی ناقص کو چھوڑکر کامل کو اِختیار کرنا ممنوع نہیں بلکہ یہی سمجھ کی بات ہے اور اَکابر نے ایسا کیا ہے۔ ٭ بسط و قبض خلقت ِبشری کا تقاضہ ہے مایوس نہ ہونا چاہیے۔ ٭ شجرہ کا وِرد بہتر ہے جس وقت فرصت ہو ،کرلیا جائے۔ نماز باجماعت اور تہجد کی مداومت نعمت ِ الٰہی ہے اور ذکر کی مداومت حتی الوسع جی لگاکر نہایت ضروری ہے۔ ٭ اِنسان کو توکل کرتے ہوئے سمجھ بوجھ کے ساتھ اپنی معیشت کے اَسباب دُرست کرنا اور خداوند ِ کریم سے غافل نہ ہونا ضروری اُمور ہیں۔ ٭ (یہ بات کہ) زن و شوہر کے تعلقات کے ساتھ اصلاحِ نفس محال ہے میں اِس کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ بیوی کے ساتھ خلوت بھی قلب و رُوح کوجِلادیتی ہے۔ ٭ فکر ِمعاش اصلاحِ نفس میں رُکاوٹ پیدا کرتی ہے لیکن جو تجرد پر قادر نہ ہو تو لامحالہ اُس کو شادی اور باطنی اصلاح کے کام دونوں ہی سے مشغول ہونا پڑے گا۔ ٭ تصورِ شیخ وسوسہ اور پریشان خیالات سے بچاتا ہے۔ تصورِ شیخ سے عجیب و غریب کیفیات پیدا ہوتی ہیں اور شیخ کو خبر بھی نہیں ہوتی۔ ٭ ذکر ِ جہری بہتر ہے بشرطیکہ کسی کو ضرر نہ پہنچے۔ ٭ خطرات وسوسوں اور پریشان کن خیالات سے دل گیر نہ ہونا چاہیے نہ اِس سے گھبراکر ذکر کو ترک کرنا چاہیے۔ ٭ آخری شب میں نماز کے اندر قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا تزکیۂ قلب کے لیے سب سے مفید اور