ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
عورتوں کے رُوحانی امراض ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : ٭ پردہ میں کچھ بے احتیاطی و بے پردگی ہوتی ہے تب ہی عورتوں کے ذریعے سے فتنہ ہوتا ہے ورنہ فتنہ کی کوئی وجہ نہیں۔ ٭ چند عورتوں کا ایک مکان میں رہنا ہی زیادہ فساد کا سبب ہوتا ہے۔گھریلو جھگڑوںسے بچنے کی عمدہ تدبیر یہ ہے کہ چند خاندان (یعنی کئی فیملیاں) ایک گھر میں اکٹھے نہ رہا کریں۔ خصوصًا چولہا (یعنی کھانا پینا) تو ضروری علیحدہ ہونا چاہیے۔ زیادہ تر آگ اِسی چولہے ہی سے بھڑکتی ہے۔ آج کل کی طبیعتوں کا مقتضٰی یہ ہے اگر عورت ساتھ رہنے پر راضی بھی ہو اور علیحدہ رہنے میں سب رشتہ دار ناخوش ہوں تب بھی مصلحت یہی ہے کہ جدا ہی رکھے۔ اِس میں ہزاروں مفاسد کا بندوبست ہے۔ گو چند روز کے لیے رشتہ داروں کا ناک منہ چڑھے گا مگر جب اِس کی مصلحتیں دیکھیں گے سب خوش ہوجائیں گے۔ (اصلاحِ انقلاب) چند بدعملیاں اور بُری عادتیں جن میں اکثر عورتیں مبتلا ہوتی ہیں : فرمایا عورتوں کے اکثر عیوب یہ ہوتے ہیں : ٭ اُن نمازوں کی قضا نہیں کرتیں جو ہر مہینہ میں ان سے غسل کی تاخیر کی وجہ سے چھوٹ جاتی ہیں۔ ٭ روزہ کے حقوق اَدا نہیں کرتیں (یعنی) فضول اور گناہ کی باتوں میں روزہ کو برباد کردیتی ہیں۔ ٭ اِسی طرح زکوٰة و حج اور قربانی کے سلسلہ میں بہت کوتاہی کرتی ہیں۔ ٭ پردہ میں احتیاط کم کرتی ہیں۔ جن عزیزوں (رشتہ داروں) سے شرعًا پردہ ہے اُن کے سامنے آتی ہیں نیز کافر عورتوں سے جیسے بھنگن چماروں وغیرہ سے بدن چھپانے کا اہتمام نہیں کرتیں چنانچہ سر اور سر کے بال اور بازو اور کلائی اور پنڈلی وغیرہ اُن کے سامنے کھولے رہتی ہیں۔ ٭ عورتوں میں ذکر اللہ کا رواج بہت کم ہے۔ نمازوں کے ساتھ کچھ ذکر اللہ بھی کرنا چاہیے اِس کی