ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانانعیم الدین صاحب،فاضل جامعہ مدنیہ لاہور ) سب سے بہترکلمات چارہیں : عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَفْضَلُ الْکَلَامِ اَرْبَع سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَفِیْ رِوَایَةٍ اَحَبُّ الْکَلَامِ اِلَی اللّٰہِ اَرْبَع سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ لَایَضُرُّکَ بِاَیِّہِنَّ بَدَأْتَ ۔ (مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٢٠٠) حضرت سمرة بن جندب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا سب سے بہترکلمات چارہیں (١) سُبْحَانَ اللّٰہِ (٢) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ (٣) لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ (٤) اَللّٰہُ اَکْبَرُ اِن کلمات میں سے جس کلمہ سے بھی تم اِبتدا کرلو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ف : حدیث ِ پاک میں جو فرمایا گیا کہ سب سے بہتر کلمات چار ہیں اِس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کے بعد اِنسان کے کلام میں یہ چار کلمات سب سے افضل ہیں اِس وضاحت کی ضرورت اِس لیے پڑی کہ اِن کلمات میں سے پہلے تین کلمے تو قرآنِ کریم میں ہیں چوتھا کلمہ یعنی اللہ اکبر قرآنِ کریم میں نہیں ہے اور یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ جو چیز قرآنِ کریم میں نہیں ہے وہ اِس سے افضل نہیں ہوسکتی جو قرآن میں ہے۔ دُوسری روایت کے آخر میں جو فرمایا گیا کہ ''اِن کلمات میں سے جس کلمہ سے بھی تم اِبتدا کرلو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا'' اِس سے مراد یہ ہے کہ اِن چاروں کلمات کو پڑھتے وقت حدیث ِ پاک میں مذکور ترتیب ضروری نہیں ہے چاہے کوئی پہلے سبحان اللہ کہے اور چاہے کوئی پہلے الحمد للہ یا لا الہ الا اللہ یا اللہ اکبر کہے اِس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تاہم حدیث ِ پاک میں مذکور ترتیب کے ساتھ پڑھنا اَولیٰ و بہتر ہے۔ چار اِنتہائی وزنی کلمات : عَنْ جُوَیْرِیَّةَ اَنَّ النَّبِیَّ َۖ خَرَجَ مِنْ عِنْدِھَا بُکْرَةً حِیْنَ صَلَّی الصُّبْحَ وَھِیَ فِیْ مَسْجِدِھَا، ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ اَنْ اَضْحٰی وَھِیَ جَالِسَة قَالَ مَازِلْتِ