Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008

اكستان

27 - 64
بیان کردیا تب تویہ مستند علم کہلائے گا اور اگر یہ بات آپ نے بیان کر دی تو یہ بات مستندنہیں کہلائے گی ۔اور اگر کوئی باقاعدہ کسی اُستاد کے پاس اِن الفاظ کوبھی پڑھتاہے اِن کے معانی بھی سمجھتاہے اُن کی مرادات کی تعیین بھی کرتاہے تویہ ''مستند عالم'' کہلائے گا اور اِس کی بات معتبرہوگی۔ اِ س کامطلب ہوا کہ آج آپ الحمدللہ مستندعالم بن گئے۔ مستندعالم کامطلب ہے کہ آپ نے جتنے الفاظِ حدیث پڑھے یاسُنے اِن کے معانی اور مرادات سمجھیں یہ ساری کی ساری حضرت محمدرسو ل اللہ  ۖ سے اِن اِن اساتذہ کے واسطے سے آپ تک پہنچیں تویہ ہوا ''مستندعالم '' اور اگرکوئی اپنے مطالعہ سے اِن چیزوں کوسمجھتاہے کتاب کوپڑھ لیاسمجھ لیااورمسئلہ بیان کردیا توعلم توہے وہ  لیکن وہ علم مستندنہیں ہے، مسئلہ ہے وہ بتادیالیکن وہ مسئلہ معتبرنہیں ہے جس نے یہ بات بتائی اُس نے وہ حدیث نقل توکردی لیکن وہ عالم نہیں ہے وہ ''ناقل '' ہے ۔ایک ہے ''عالم'' ایک ہے ''ناقل '' ۔ اِس لیے علم وہی معتبرہے مسئلہ وہی معتبرہے معنٰی وہی معتبرہے مرادیں وہی معتبرہے جومستندبھی ہوں۔ اگریہ ساری چیزیں کوئی بیان کرے معانی بھی بیان کرے مرادیں بھی بیان کرے الفاظ بھی بیان کرے لیکن اگروہ مستندنہیں ہے تواُس کاکوئی وزن نہیں ہے۔
اِسی وجہ سے دینی مدارس کا قیام ہر دَورمیں ہمیشہ رہا اورہمیشہ رہے گا اِنشاء اللہ اِس لیے کہ یہ علم مستندہے اوراِس کی اِستینادبرقرارہے کیونکہ جب تک یہ مستند رہے گایہ معتبراوروزنی اورتمام علوم پرحاوی اوربرتررہے گا اوراگرخدانخواستہ اِستینادنہ رہاتویہ ایک یتیم علم بن جائے گاکوئی بھی علم ہووہ یتیم بن جائے گا۔ توجتنے علوم ہیں دُنیاکے یاجوبھی ہیں بغیرسندکے وہ یتیم علم ہیں وہ بے سہاراعلم ہیں کوئی معتبرسایہ اُن پرنہیں ہے لیکن یہ جوعلم ہے جوعلومِ دینیہ ہیں یہ معتبرعلم ہیں یہ وزنی علوم ہیں اوریہ مستندعلوم ہیں۔اِسی وجہ سے بہت سے جواِسلامی سکالرکہلاتے ہیں اورعام دُنیااُن کوعالم سمجھتی ہے لیکن آپ دیکھتے ہیں علماء اُن کاردکرتے ہیں مثلاً مودودیت ہے پرویزیت ہے اَسراریت ہے اِسی طرح نائیک ہے غامدی ہے ، یہ سارے علوم جویہ بتلاتے ہیں یہ ناقل ہیں عالم نہیں ہیںیہ علم کی جو بات نقل کرتے ہیں چاہے وہ حدیث کی ہے لیکن وہ مستندنہیں ہے جب تک اِستینادنہیں ہوگاوہ معتبرنہیں ہوگی اُس اِستینادکی وجہ سے جوبرکات ہیں جوجناب رسول اللہ  ۖ  کے قلب ِاطہرسے ہروقت اُس وقت سے آج تک اور قیامت تک جاری وساری ہیں اور رہیں گی اُس کو اُن برکات سے حصہ نہیں ملاہوتا وہ اُس سے محروم ہوتاہے لہٰذااُس کاعلم بے برکت ہوتاہے اورجوباقاعدہ اِن کوپڑھتا ہے اورسیکھتاہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 متقی عالم اور مفتی بہت بڑا ولی ہوتا ہے : 6 3
5 قاضی کے اَوصاف : 6 3
6 آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : 7 3
7 حضرت امام اعظم کی باریک بینی، 7 3
8 امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ، 7 3
9 حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : 7 3
10 قاضیوں کو علماء سے سیکھتے رہنا چاہیے : 8 3
11 ابن ِ ابی لیلٰی کا غلط فیصلہ : 8 3
12 اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : 9 3
13 انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد 9 3
14 نگریز کے جلّاد : 10 3
15 حضرت امام اعظم کی بادشاہ سے شکایت : 10 3
16 مام اعظم کا سیاسی کردار : 11 3
17 امام اعظم نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف نے کر لیا،اِس کی وجہ؟ 11 3
18 امام ابویوسف پر اعتراضات مستشرقین کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے 12 3
19 امام ابویوسف کا عدل تقوی اور معمولی بات پر پچھتاوا 12 3
20 تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : 13 3
21 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
22 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 18 1
23 تقریب ختم ِ بخاری شریف 24 1
24 ہے آج جدائی کی محفل ہم بزم ِرفیقاں چھوڑ چلے 33 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 34 1
26 ہجرت : 35 25
27 شادی : 36 25
28 عورتوں کے رُوحانی امراض 39 1
29 عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : 39 28
30 عورتوں کو اہم نصیحتیں : 40 28
31 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 42 1
32 وقف کے چار قواعد یہ ہیں : 42 31
33 پہلی باطل بنیاد : 47 31
34 گلدستہ ٔ اَحادیث 54 1
35 سب سے بہترکلمات چارہیں : 54 34
36 چار اِنتہائی وزنی کلمات : 54 34
37 حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 55 34
38 نکاح کرتے وقت عام طور پر چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے : 56 34
39 دینی مسائل 58 1
40 ( طلاق کابیان ) 58 39
41 - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : 58 39
42 غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں 58 39
43 - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : 58 39
44 -7 معتوہ : 59 39
45 وفیات 59 1
46 تقریظ وتنقید 60 1
47 اخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter