Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008

اكستان

28 - 64
وراُستادکے پاس جاتاہے اُس کاعلم مستندہوتاہے گویاوہ اَنوارجوآپ  ۖ کے قلب اَطہرسے نکل رہے ہیں براہِ راست اِس کے قلب پرپڑھ ر ہے ہیں اُس نے اِس کے قلب کومنورکیا ہوا ہے لہٰذااِس کاعلم معتبرہوگیا ۔
اِس وجہ سے علماء عوا م کوایسے لوگوں کی جو(غیر مستند) محققین ہیں یااِسلامی اسکالرکہلاتے ہیں اُن کے طرف رجوع کانہیں کہتے۔ اُن کے فتوے کوچاہے وہ صحیح بھی کہہ دیں معتبر نہیں مانتے کیونکہ اُن سے بہترفتویٰ دینے والے مستندعلماء موجودہوتے ہیں۔اوریہ آپ دیکھیں ایک چیز تجربے کی اورمشاہدے کی کہ بیشک اِن کاحلقہ وسیع ہوجائے ایسے لوگوں کاجن کے میں نے نام لیے لیکن آپ یہ دیکھیں گے کہ اِس حلقہ کوعلماء کی قبولیت حاصل  نہیں ہوگی علماء میں معتبرنہیں ہوں گے اورجواِس حلقہ سے جتنازیادہ قریب وابستہ ہوجائے گاوہ علماء سے چِڑتارہے گاچڑنے لگے گا۔ یہ کس چیزکی نشانی ہے ؟ 
یہ اِس بات کی نشانی ہے کہ اگرچہ اِس نے علم توحاصل کیاہے لیکن یہ علم کی اُن برکات سے محروم ہے جو نبی علیہ الصلوة والسلام کے قلب ِاَطہرسے پھیل رہی ہیں ۔ توصرف علم حاصل کر لینا کمال نہیں ہے صرف عالِم بن جانا معتبرنہیں ہے ورنہ شیطان سے بڑاتوہم میں سے کوئی بھی عالم نہیں ہے شیطان توبہت بڑا عالم ہے وہ محدث بھی بہت بڑاہے وہ ساری چیزیں جانتاہے اِن چیزوں کوسمجھتاہے عقلمند بھی بہت ہے عقل اُس کی بہت زیادہ ہے بہت شاطربڑاچالاک ہے اوراللہ نے اُس کو پھر ڈھیل بھی دے دی ہے رسی بھی ڈھیلی کی ہوئی ہے اُس کی تووہ بھی عالم ہے لیکن اُس کاعلم مستندنہیں ہے اُس کاعلم معتبرنہیں ہے اُس کاعلم حضرت محمدرسول اللہ  ۖ کے قلب کے ذریعے سے نہیں آرہا اورذ ریعوں سے آرہاہے۔ 
لہٰذاجوبھی علوم ہوں گے کوئی عالم چاہے کتناہی بڑاعالم کیوں نہ ہوچاہے دُنیائے عجم کاہوچاہے دُنیائے عرب کاہو اگراُس نے علم کسی اُستادسے باقاعدہ حاصل نہیں کیاتواُس کاعلم مستندنہیں ہے تواُس کی علماء کے طبقے میں کوئی حیثیت نہیں ہے اوروہ بے برکت علم ہے اِس لیے اُن کے ہاں علماء نہیں ملیں گے علماء سے اُن کاتعلق نہیں ملے گااُن کاجوڑنہیں ملے گا،علماء کووہ حقارت کی نظرسے دیکھتے ہیں۔ یہ اُن کاایک عام مزاج ہوتا ہے شاذونادِر چندلوگوں کے علاوہ کہ وہ اُن سے تعلق رکھیں اورپھربھی وہ علماء سے تعلق رکھیں ایسے گنتی کے لوگ ہیں ورنہ اکثریت پر یہ اَثرپڑتاہے حالانکہ عالم سے محبت ہونی چاہیے کیونکہ نبی علیہ الصلوة والسلام فرماتے ہیں کہ میری اُمت میں جوعلماء ہیں وہ میرے وارث ہیں۔ تو اَب نبی علیہ الصلوة والسلام کی میراث کوحاصل
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 متقی عالم اور مفتی بہت بڑا ولی ہوتا ہے : 6 3
5 قاضی کے اَوصاف : 6 3
6 آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : 7 3
7 حضرت امام اعظم کی باریک بینی، 7 3
8 امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ، 7 3
9 حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : 7 3
10 قاضیوں کو علماء سے سیکھتے رہنا چاہیے : 8 3
11 ابن ِ ابی لیلٰی کا غلط فیصلہ : 8 3
12 اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : 9 3
13 انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد 9 3
14 نگریز کے جلّاد : 10 3
15 حضرت امام اعظم کی بادشاہ سے شکایت : 10 3
16 مام اعظم کا سیاسی کردار : 11 3
17 امام اعظم نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف نے کر لیا،اِس کی وجہ؟ 11 3
18 امام ابویوسف پر اعتراضات مستشرقین کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے 12 3
19 امام ابویوسف کا عدل تقوی اور معمولی بات پر پچھتاوا 12 3
20 تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : 13 3
21 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
22 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 18 1
23 تقریب ختم ِ بخاری شریف 24 1
24 ہے آج جدائی کی محفل ہم بزم ِرفیقاں چھوڑ چلے 33 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 34 1
26 ہجرت : 35 25
27 شادی : 36 25
28 عورتوں کے رُوحانی امراض 39 1
29 عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : 39 28
30 عورتوں کو اہم نصیحتیں : 40 28
31 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 42 1
32 وقف کے چار قواعد یہ ہیں : 42 31
33 پہلی باطل بنیاد : 47 31
34 گلدستہ ٔ اَحادیث 54 1
35 سب سے بہترکلمات چارہیں : 54 34
36 چار اِنتہائی وزنی کلمات : 54 34
37 حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 55 34
38 نکاح کرتے وقت عام طور پر چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے : 56 34
39 دینی مسائل 58 1
40 ( طلاق کابیان ) 58 39
41 - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : 58 39
42 غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں 58 39
43 - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : 58 39
44 -7 معتوہ : 59 39
45 وفیات 59 1
46 تقریظ وتنقید 60 1
47 اخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter