ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
دھوئے ہیں ،دھوبیوں کی پُرانی عادت چلی آرہی ہے کہ بڑھیا کپڑے رکھ لیتے ہیں کہیں برات ورات میں جانا ہوتا ہے تو وہ دھوکر پہن کر شرکت کرکے پھر آکر پھر دھوکر پھر مالک کو دے دیتے ہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اُس زمانے میں بھی تھی عادت۔ اب ایسی صورت میں مالک اور دھوبی میں اختلاف ہو جائے اور معاملہ عدالت میں آ جائے تو یہ پوچھا جائے گا اُس نے دھوئے کس کے لیے تھے؟ اگر کہیں بارات ورات میں جانا تھا تو پھر تو بتائے کہ واقعی اُس کے لیے دھوئے تھے، نہیں تو پھر اُس سے قسم لی جائے گی کہ واقعی اُس نے اِسی کے لیے دھوئے تھے، اگر اِسی کے لیے دھوئے تھے تو اُس نے پہلے کیوں کہا تھا کہ نہیں دُھلے، پہلے جو اُس نے کہا نہیں دُھلے تو اِس کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ چھپارہا ہے دھوچکا ہے اور چھپانے کا مطلب یہ ہے کہ کہیں بارات ورات میں دعوت میںجانا ہوگا وہاں کے لیے رَکھ لیے ہیں اُس نے کسی پارٹی میں جانے کے لیے، تو اگر وہ کہتا ہے کہ نہیں مجھے یاد نہیں رہا یا اِشتباہ ہوگیا تھا یا وہ گیا تھا پھر تو دیں اُس کی اُجرت واجب ہے ورنہ اُس نے اپنے لیے دھوئے تھے صاف نیت سے دھوئے ہی نہیں ہیں تو اُس کی اُجرت واجب نہیں ہوگی،یہی سزا بس کافی ہے اُس کے لیے کہ اُس کو اُجرت نہ دی جائے۔ تو گویا صحیح جواب جو ہوا اِس کا وہ یہ ہے ۔ بہر حال اُنہوں نے اِس میں بڑی محنت فرمائی ہے کہ کسی بھی قسم کا مسئلہ کسی بھی اِنسان کو پیش آسکتا ہے تواُس کا جواب دیا جائے تو کیسے دیا جائے،اِس کی مشق کرائی ہے اور کہاں سے دیا جائے جواب،اُس کے لیے کیا اُصول ہوں گے وہ اُصول بھی بنائے جائیں گے تو وہ بھی صحابۂ کرام کے اُصول کی روشنی میں اور رسول اللہ ۖ نے جس طرح کیا اُس کی روشنی میں بنائے جائیں گے قرآن و حدیث ہی سے۔ اب یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ایک آدمی اِتنا کام کیسے کرسکتا ہے اِتنی عمر میں جتنی عمر اِن کی ہے اُس میں اگر حساب لگایا جائے تو کیسے کرسکتا ہے وہ کام، سوائے اِس کے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کی عمر میں برکت عطاء فرما دی تھی اور اُن کی کوئی چیز بھی زبان سے نکلی ہوئی بیکار نہیں گئی کارآمد ہوتی رہی اور خدا نے اُن کے اَوقات میں ایسی برکت دی کہ وہ لمبی عمر والوں کے برابر کام کرسکیں ١ اُس کے اندر اور اِس کے سواء کوئی چیز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل سے آخرت میں اِن کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔اختتامی دُعائ......... ١ حضرت امام اعظم کی عمر مبارک صرف ستر برس ہوئی، پیدائش ٨٠ھ میں اور وفات ١٥٠ ھ میں ہوئی۔