Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008

اكستان

14 - 64
دھوئے ہیں ،دھوبیوں کی پُرانی عادت چلی آرہی ہے کہ بڑھیا کپڑے رکھ لیتے ہیں کہیں برات ورات میں جانا ہوتا ہے تو وہ دھوکر پہن کر شرکت کرکے پھر آکر پھر دھوکر پھر مالک کو دے دیتے ہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اُس زمانے میں بھی تھی عادت۔ 
اب ایسی صورت میں مالک اور دھوبی میں اختلاف ہو جائے اور معاملہ عدالت میں آ جائے تو یہ پوچھا جائے گا اُس نے دھوئے کس کے لیے تھے؟ اگر کہیں بارات ورات میں جانا تھا تو پھر تو بتائے کہ واقعی اُس کے لیے دھوئے تھے، نہیں تو پھر اُس سے قسم لی جائے گی کہ واقعی اُس نے اِسی کے لیے دھوئے تھے، اگر اِسی کے لیے دھوئے تھے تو اُس نے پہلے کیوں کہا تھا کہ نہیں دُھلے، پہلے جو اُس نے کہا نہیں دُھلے تو اِس کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ چھپارہا ہے دھوچکا ہے اور چھپانے کا مطلب یہ ہے کہ کہیں بارات ورات میں دعوت میںجانا ہوگا وہاں کے لیے رَکھ لیے ہیں اُس نے کسی پارٹی میں جانے کے لیے، تو اگر وہ کہتا ہے کہ نہیں مجھے یاد نہیں رہا یا اِشتباہ ہوگیا تھا یا وہ گیا تھا پھر تو دیں اُس کی اُجرت واجب ہے ورنہ اُس نے اپنے لیے دھوئے تھے صاف نیت سے دھوئے ہی نہیں ہیں تو اُس کی اُجرت واجب نہیں ہوگی،یہی سزا بس کافی ہے اُس کے لیے کہ اُس کو اُجرت نہ دی جائے۔ تو گویا صحیح جواب جو ہوا اِس کا وہ یہ ہے ۔
بہر حال اُنہوں نے اِس میں بڑی محنت فرمائی ہے کہ کسی بھی قسم کا مسئلہ کسی بھی اِنسان کو پیش آسکتا ہے تواُس کا جواب دیا جائے تو کیسے دیا جائے،اِس کی مشق کرائی ہے اور کہاں سے دیا جائے جواب،اُس کے لیے کیا اُصول ہوں گے وہ اُصول بھی بنائے جائیں گے تو وہ بھی صحابۂ کرام کے اُصول کی روشنی میں اور   رسول اللہ  ۖ  نے جس طرح کیا اُس کی روشنی میں بنائے جائیں گے قرآن و حدیث ہی سے۔
اب یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ایک آدمی اِتنا کام کیسے کرسکتا ہے اِتنی عمر میں جتنی عمر اِن کی ہے اُس میں اگر حساب لگایا جائے تو کیسے کرسکتا ہے وہ کام، سوائے اِس کے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کی عمر میں برکت عطاء فرما دی تھی اور اُن کی کوئی چیز بھی زبان سے نکلی ہوئی بیکار نہیں گئی کارآمد ہوتی رہی اور خدا نے اُن کے اَوقات میں ایسی برکت دی کہ وہ لمبی عمر والوں کے برابر کام کرسکیں   ١  اُس کے اندر اور اِس کے سواء کوئی چیز نہیں ہے۔
 اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل سے آخرت میں اِن کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔اختتامی دُعائ.........
   ١  حضرت امام اعظم   کی عمر مبارک صرف ستر برس ہوئی، پیدائش  ٨٠ھ میں اور وفات  ١٥٠ ھ میں ہوئی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 متقی عالم اور مفتی بہت بڑا ولی ہوتا ہے : 6 3
5 قاضی کے اَوصاف : 6 3
6 آیت ِمبارکہ کے اوّلین مصداق حضرت امام اعظم ہیں : 7 3
7 حضرت امام اعظم کی باریک بینی، 7 3
8 امام ابو یوسف سامراجی نہ تھے ، 7 3
9 حضرت امام اعظم اور دیگر ائمہ کا قاضی بننے سے اِنکار : 7 3
10 قاضیوں کو علماء سے سیکھتے رہنا چاہیے : 8 3
11 ابن ِ ابی لیلٰی کا غلط فیصلہ : 8 3
12 اِسلام کی نظر میں سزا کا مقصد : 9 3
13 انگریز کی نظر میں سزا کا مقصد 9 3
14 نگریز کے جلّاد : 10 3
15 حضرت امام اعظم کی بادشاہ سے شکایت : 10 3
16 مام اعظم کا سیاسی کردار : 11 3
17 امام اعظم نے عہدہ قبول نہ کیا ،امام ابویوسف نے کر لیا،اِس کی وجہ؟ 11 3
18 امام ابویوسف پر اعتراضات مستشرقین کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے 12 3
19 امام ابویوسف کا عدل تقوی اور معمولی بات پر پچھتاوا 12 3
20 تنبیہ اور تربیت کا اَنداز : 13 3
21 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
22 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 18 1
23 تقریب ختم ِ بخاری شریف 24 1
24 ہے آج جدائی کی محفل ہم بزم ِرفیقاں چھوڑ چلے 33 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 34 1
26 ہجرت : 35 25
27 شادی : 36 25
28 عورتوں کے رُوحانی امراض 39 1
29 عورتوں کے ذریعہ فتنہ و فساد ہونے کے چند اَسباب : 39 28
30 عورتوں کو اہم نصیحتیں : 40 28
31 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 42 1
32 وقف کے چار قواعد یہ ہیں : 42 31
33 پہلی باطل بنیاد : 47 31
34 گلدستہ ٔ اَحادیث 54 1
35 سب سے بہترکلمات چارہیں : 54 34
36 چار اِنتہائی وزنی کلمات : 54 34
37 حضور علیہ السلام چار چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 55 34
38 نکاح کرتے وقت عام طور پر چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے : 56 34
39 دینی مسائل 58 1
40 ( طلاق کابیان ) 58 39
41 - 5 غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق : 58 39
42 غصہ کی تین حالتیں ہوسکتی ہیں 58 39
43 - 6 زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کہلوانا : 58 39
44 -7 معتوہ : 59 39
45 وفیات 59 1
46 تقریظ وتنقید 60 1
47 اخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter