ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
مؤثر ہے خصوصًا اُس وقت جبکہ قراء ت لمبی اور تفکر و تدبر کے ساتھ ہو۔ ٭ خیالات سے گھبراکر وظائف کو ترک نہ کیجیے۔ وسوسوں کا آنا ہر شخص کے لیے لازمی ہے۔ ٭ میرے بھائی وسوسوں اور پریشان خیالات کی بنا پر کوئی وظیفہ ترک نہ کرو۔ کبھی کبھی یہ خوف اور وساوس نیک نتائج کا پیش ِ خیمہ اور سبب بنتے ہیں۔ ٭ عبادت پر اعتماد اور گھمنڈ کرنا خطرناک ہے۔ ٭ مشق وتمرین جاری رکھیں تاکہ ذکروفکرطبیعت ثانیہ بن جائے۔ ٭ تصورشیخ تصوف کی اِبتدائی منزل ہے۔ ٭ اگرذکرِجلی میں دشواریاں ہوں توذکرِخفی پراکتفاء کیجئے۔ ٭ ذکروشغل کامقصدخوشنودی ٔرب اورشکرہوناچاہیے۔ ٭ مقصودِحقیقی اورمحبوب ِحقیقی کے سوادُوسری طرف اِلتفات نہ کرو۔ ٭ ذکرِرُوحی قلب کی توجہ کانام ہے۔ ٭ ذکرکوطبیعت ِثانیہ اورفکرکوصلوة دائم بنالیجئے۔ ٭ تم اِس سے ہرگزپریشان نہ ہوکہ اثنائِ ذکرمیں کیفیات کاظہورنہیں ہوتایالذت نہیں محسوس ہوتی کیونکہ یہ مقصودنہیں ہے۔ ٭ تصوف کاضروری اورمضبوط اُصول جوکہ نفس پرشاق بھی ہوتاہے یہ ہے کہ اپنے نفس کے ساتھ بدظنی اوردُوسروں کے ساتھ حسن ِظن رکھاجائے۔ ٭دفع وساوس اور خطرات کے لیے ''سور ةالناس''ا کسیرہے،روزانہ ایک سومرتبہ یاکم اَزکم چالیس مرتبہ مع خیال معنی پڑھ لیجئے۔ ٭ جوالفاظ زبان سے یاقلب سے''ذکرِقلبی میں'' یاسانس کے ساتھ (پاس اِنفاس)میں نکلتے ہیں اُن کے معانی کاتصورقلب میں قائم رہے، یہ نہ ہوکہ زبان سے کچھ نکل رہاہے اورقلب غافل ہے یاکسی دُوسری طرف متوجہ ہے۔ ٭ واقعہ یہ ہے کہ ذکر کرتے کرتے جب چھوڑدیاجاتاہے توقلب میں ایسی قساوت پیداہوجاتی