ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
آتی ہوں اُس کو جڑوں تک پہنچانا فرض ہے اور جس کی داڑھی گھنی ہو کہ اُس نے جڑوں کو چھپایاہوا ہو اُس کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ چہرے کے دائرے میں آنے والی پوری داڑھی (کے بالوں) کو دھوئے …… اور مواہب الرحمن میں ہے کہ گھنی داڑھی (کی جڑوں کو چھوڑکر اُس )کے ظاہری بالوں کو دھونا واجب ہے یہی اصح اور مفتٰی بہ ہے ۔ …… اور جو معتمد اور صحیح قول ہے وہ یہ ہے کہ اُن تمام بالوں کو دھونا فرض ہے جو کھال کو چھپائے ہوئے ہیں''۔ ہم کہتے ہیں کہ ٹھوڑی اور رُخساروں کو چھپانے والے بال صرف اُوپر والی سطح کے نہیں ہوتے بلکہ اُوپر کے اور اندر کے سب ہی ہوتے ہیں اور اگر یہ بات تسلیم نہ ہو تو ساتر ہونے میں اوّلیت صرف اندر کے چھپے ہوئے بالوں کو حاصل ہے باہر کے بالوں کو نہیں۔ - 10 سعایہ ص96 ج1 میں ہے :فَقَالَ الْحَلْوَائِیُّ اِمْرَارُ الْمَائِ عَلٰی جَمِیْعِ ظَاہِرِ اللِّحْیَةِ شَرْط … فَاِنَّ مُحَمَّدًا قَالَ اِنَّمَا مَوْضِعُ الْوُضُوْئِ مِنَ اللِّحْیَةِ مَا ظَھَرَ مِنْھَا....وَالصَّحِیْحُ اَنَّہ یُمِرُّ الْمَائَ عَلٰی ظَاھِرِھَا کَذَا فِی الْمُجْتَبٰی۔ وَفِیْہِ اَیْضًا اِنْ کَانَ قَبْلَ نَبَاتِ اللِّحْیَةِ یَفْتَرِضُ غَسْلُ کُلِّہ وَاِذَا نَبَتَ سَقَطَ غَسْلُ مَا تَحْتَھَا ...... وَذَکَرَ شَمْسُ الْاَئِمَّةِ الْحَلْوَائِیْ فِیْ شَرْحِ الْاَصْلِ مَایَدُلُّ عَلَی الْاِتِّفَاقِ فَقَالَ اِذَا کَانَتِ اللِّحْیَةُ خَفِیْفَةً یُرَی الْبَشَرَةُ تَحْتَ الشَّعْرِ فَاِیْصَالُ الْمَائِ اِلَی الْبَشَرَةِ غَیْرُ سَاقِطٍ وَاِلَّا سَقَطَ ....... وَفِیْ مُحِیْطِ رَضِیِ الدِّیْنِ السَّرَخْسِیْ اَشَارَ مُحَمَّد فِی الْاَصْلِ اِلٰی اَنَّہ یَجِبُ غَسْلُ کُلِّہ فَاِنَّہ قَالَ مَوْضِعُ الْوُضُوْئِ مَاظَھَرَ مِنْہُ وَھٰذَا الشَّعْرُ ظَاھِر وَھُوَ الْاَصْلُ لِاَنَّہ قَامَ مَقَامَ الْبَشَرَةِ فَتَحَوَّلَ فَرْضُ الْبَشَرَةِ اِلَیْہِ کَمَا فِیْ شَعْرِ الْحَاجِبَیْنِ اِنْتَھٰی۔ شمس الائمہ حلوائی رحمہ اللہ نے کہاکہ پوری ظاہری داڑھی پرپانی بہانا(یعنی کھال پرموجودبالوں کودھونا)شرط ہے .........کیونکہ امام محمدرحمہ اللہ نے فرمایاکہ وضو کی جگہ